Saturday, January 9, 2010

نئے دن

2047
کا سورج طلوع ہوئے دس دن گزر چکے ہیں ۔۔۔کسے خبر تھی کہ یہ سورج پاکستان کے لئے ایک بالکل نئی صبح کی نوید لانے والا ہے ۔۔۔۔گر معلوم ہوتا تو ہم کسی زندہ دل قوم کی طرح اس کا بھر پور استقبال کرتے خوب چراغاں کرتے اور جشن مناتے ۔۔۔
زیادہ پرانی بات نہیں ہے آپ سبھی کو یاد ہوگا نئے سال کا پہلا دن کتنی حیرتیں لئے ہوئے تھا۔۔۔۔پورا دن گزر گیا مگر کہیں سے کوئی خود کش حملے کی اطلاع نہیں آئی ۔۔۔۔۔۔
اور پھرسال کا پہلا اتوار کتنا عجیب لگ رہا تھا ،جب شاید پہلی بار پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد نے چھٹی کادن دھماکوں کی خبروں کے مزے اور سیاستدانوں کی کرپشن کہانیوں کے چسکے لینے کے لئے ٹاک شو کی تفریح کا مزہ نہیں لیا تھا ۔۔۔کتنا عجیب لگ رہا تھا نا یہ سب اور کتنا مختلف بھی۔۔۔
پھر اس کے بعد کے سارے دن سبھی کے لئے نئے تھے ۔۔۔یہ نیا پن سبھی کو بہت اچھا لگ رہا تھا ۔۔۔قوم جو ایک عرصے سے بری خبریں سننے کی عادی ہوچکی تھی ۔۔۔۔جب بھی کوئی دھماکہ ہوتا ،کوئی خود کش حملہ ،توجہاں کئی گھروں میں قیامتیں ٹوٹ جاتیں ۔۔۔۔گھر اجڑ جاتے ۔۔۔۔۔۔ایسے میں میں جب ایک طرف یہ سب قیامتیں ٹوٹتیں ،تو دوسری طرف وہ لوگ جو اس سے متاثر نہیں ہوتے تھے ۔۔۔فوراً ٹی وی آن کرتے ۔۔۔جگہ جگہ ہوٹلوں ،بازاروں ،دکانوں میں ٹی وی کی آواز اونچی کر کے یوں مجمع لگتا گویا ''وارث''لگ گیا ہے ۔۔۔اس لمحہ بہ لمحہ کی سنسنی خیز''بریکنگ نیوز ''میں سے کچھ وقت نکال کر چند ذی ہوش لوگ فوراً فون اور ایس ایم ایس کے ذریعے اپنے تمام ''ممکنا''عزیزوں کی خیریت معلوم کر لیتے اور پھراس ''تماشے ''میں کھوجاتے ۔۔۔۔
پل پل کی خبر رکھنا بہت ضروری تھا ۔۔۔۔کتنی لاشیں ۔۔۔کتنے زخمی ۔۔۔دھماکہ خود کش تھا یا بم نصب تھا ۔۔۔۔یہ سب جاننا میرے اور آپ کے لئے اتنا اہم تھا کہ ہم چینل بدلنے کا سوچتے بھی نہیں تھے ۔۔۔اور ایسے میں ٹی وی بند کر دینا تو خیر حماقت تھی ہی ۔۔۔
سانحے کی لمحہ بہ لمحہ خبریں ہم تب تک سنتے رہتے جب تک کوئی دوسرا سانحہ نہ ہوجاتا۔۔۔۔
پوری قوم ایک ''ایڈکشن''کا شکار تھی ۔۔۔۔سانحات کی پل پل کی رپورٹ سننے کی ''ایڈکشن''۔۔۔۔
مگر 2047کا سال پہلے دن سے ہی مختلف تھا ۔۔۔بہت مختلف ۔۔۔۔پاکستان میں ایک نئے دور نے جنم لیا ۔۔۔۔۔دہشت گردی ،غربت،جہالت اور ناجانے کتنے ہی بوجھ 2046کی آخری رات نے اپنے دامن میں سمیٹ لئے تھے ۔۔۔۔
اب ہم ایک نئی قوم ہیں ۔۔۔۔۔۔ایک با ہمت ،پر امن ،اور باعزت قوم۔۔۔۔۔۔
یہ سب کیسے ممکن ہوا اس کی کہانی پھر کبھی سہی ۔۔۔۔۔۔
فی الحال تو یہاں صرف ایک مشکل کا ذکر ضروری ہے ۔۔۔جس کا اس ''نئے پاکستان ''کے ایک خاص طبقے کو سامنا ہے اور وہ طبقہ ہے ''میڈیا''
اب کچھ مخصوص کالم نگار ہاتھوں میں قلم لئے پہروں سوچتے ہیں کہ کیا لکھیں ۔۔۔کسی کی کرپشن کو بے نقاب کریں ۔۔۔کوئی تو ہو جس کے ''کرتوت ''لکھ کر عوام کو اپنا گرویدہ بنائیں۔۔۔
اور ایک اور عجیب بات آپ نے نوٹ کی ہوگی نیوز چلتے چلتے اچانک بالکل خاموش نیلی سکرین درمیان میں آجاتی ہے ۔۔۔یہ ایسے ہی ہے جیسے مارشل لاء کے زمانے میں سنسر شپ کے باعث اخباروں نے ان خبروں کی جگہ خالی چھوڑنی شروع کر دی تھی جہاں کی خبریں سنسر ہوتی تھیں ۔۔۔۔۔۔اسی طرح نیوز چینلز نے جو ٹائم خود کش دھماکوں کے لئے مخصوص کیا ہوا تھا وہ ٹائم اب بالکل خالی ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔بالکل خاموش نیلی سکرین ۔۔۔۔۔۔
ویسے یہ قانون بننا چاہیے کہ خالی سکرین نہ چھوڑی جائے بلکہ اس پرلازماً کوئی نیوز دی جائے ۔۔۔۔ایسا ہوا تو یقینا نیوز چینلز کو ''اچھی خبریں ''دینے کا سلسلہ شروع کرنا پڑے گا ۔۔کیونکہ اب پاکستان میں صر ف اچھی خبریں ہی لمحہ بہ لمحہ اور ہر پل ہوں گی ۔
ایسے میں ان نیوز چینل کا کیا ہوگا جو خود کش دھماکوں کے بد ترین دور میں کھمبیوں کی طرح اگ آئے تھے ۔۔۔آپ کو اور مجھے ہر وقت باخبر رکھنے کے لئے ۔۔شاید وہ بند ہوجائیں ۔۔۔یا پھر وہ تفریح فراہم کرنے کا کوئی اور طریقہ سوچیں ۔۔۔
کرپشن اور دہشت گردی سے پاک اس ''نئے پاکستان ''میں بہت سے نیوز چینلز،رپورٹرز،اور ٹاک شوز کا مستقبل اب ایک سوالیہ نشان ہے ۔۔۔
مگر پاکستان کا مستقبل اب بالکل روشن ہے ۔۔۔۔
خدا کرے یہ دس دن دس صدیوں پر محیط ہوجائیں ۔۔آمین

2 comments:

  1. اچھا خواب ہے لیکن عرصہ بہت لمبا ہے ۔ کون جئے گا اس کے انتظار میں

    ReplyDelete
  2. شکریہ
    اچھے خواب کی تعبیر میں اتنا عرصہ تو لگے گا ۔۔۔۔

    ReplyDelete