tag:blogger.com,1999:blog-16897871206297198232024-03-04T23:52:29.320-08:00سارہ پاکستانخاموشی خود اپنی صدا ہو۔۔۔۔ایسا بھی ہو سکتاہے.....سناٹاہی گونج رہاہو۔۔۔ایسابھی ہوسکتاہےSaliqaMaghttp://www.blogger.com/profile/00240759119584900542noreply@blogger.comBlogger31125tag:blogger.com,1999:blog-1689787120629719823.post-20008569086057308962015-12-01T06:57:00.002-08:002015-12-01T06:59:33.635-08:00لوٹ مار سیل اور میری دوست شمو<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<iframe width="320" height="266" class="YOUTUBE-iframe-video" data-thumbnail-src="https://i.ytimg.com/vi/CwW3KvhOnNk/0.jpg" src="https://www.youtube.com/embed/CwW3KvhOnNk?feature=player_embedded" frameborder="0" allowfullscreen></iframe><span style="color: #141823; font-family: "helvetica" , "arial" , sans-serif;"><span style="font-size: 14px; line-height: 18px; white-space: pre-wrap;">
لوٹ مار سیل اور شمو
لاہور میں ہونے والی لوٹ سیل اور اس پر ہونے والی لوٹ مار پر ابھی ہم تو شاک کی کیفیت میں ہی تھے کہ یہ بحیثیت قوم ہم جا کس طرف ہے کہ وہ تو شمو نے آکر ہمیں اس شاک سے نکالا وہ بہت ایکسائٹڈ تھی اس واقعہ پر ۔۔۔ہمیں سمجھانے لگی ارے ہم تو اب یورپ کے برابر آگئے ہیں وہاں تو ہر سال بلیک فرائی ڈے پر عورتیں سیل پر یونہی گھتم گھتا ہوتی ہیں ۔۔۔۔سو اب ہماری عورت بھی کسی طور یورپ کی عورت سے کم نہیں ۔۔۔۔ہاں مگر وہاں کی عورت تو عرصہ ہوا خلا پر بھی پہنچ گئی ہے ۔۔۔۔۔اور ہم ابھی ۔۔۔۔کیا ہم ابھی شمو نے ہمارا جملہ اچک لیا ۔۔۔۔وہ یقینا ان دنوں زمین پر کوئی خاض سیل نہیں چل رہی ہوگی تبھی وہ محترمہ اتنے آرام سے چلی گئی ورنہ توسیل ہوتی تو وہ ضرور خلا پر جانے کا شیڈول آگے پیچھے کروالیتی تمہیں کیا پتہ جاہل۔۔۔۔۔اور ہم نے بھی اپنی جاہلت کا مزید اظہار مناسب نہ سمجھا اور شمو کی اسی دلیل پر خاموش ہوگئے۔۔۔۔
ایک وقت تھا جب سگھڑ عورت کی پہچان تھی کہ کیسے وہ گھر میں بے کار کپڑوں کو دوبارہ کارآمد بناتی ہے ۔۔۔۔بڑوں کے تنگ کپڑوں سے چھوٹوں کے ملبوسات تھوڑی ڈیزائنگ کرکے بنا دئیے جاتے تھے۔۔۔۔پھر جب وہ بھی قابل استعمال نہ رہتے تو ان کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کاٹ کر بہت نفاست سے خوبصورت کشن کور وغیرہ تیار کر لئے جاتے ۔۔۔۔۔یوں دھاگے سے کپڑا لباس بننے تک جس قدر وسائل استعمال ہوتے ہیں سبھی کی اچھی قیمت پوری ہوجاتی ۔۔۔
مگر پھر عورت ماڈرن ہوگئی ۔۔۔۔کنزیومرازم کے جن نے اسے اپنے شکنجے میں ایسا لیا کہ اب سگھڑ عورت کی پہچان یہی ہے کہ اسے پتہ ہو کہ کونسی سیل کس وقت اور کہاں لگ رہی ہے اور وہ ہر سیل پر وقت پر پہنچنے کی پوری پلاننگ بھی کرلے۔۔۔۔۔اور پھر پہلے سے کپڑوں سےبھری الماری کو مزید کپڑوں سے بھر لے ۔۔۔۔۔۔سیل پر بچائے گئے پچیس فیصد اور پچھتر فیصد کا حساب تو خوب آگیا مگر جیب سے اصل میں کتنے پیسے نکل گئے اس کا حساب کرنے کا وہ بھول ہی گئی ۔۔۔۔
ہم کپڑے بنانے کے خلاف نہیں ، آپ کپڑے بنائیں لباس انسان کی شخصیت کا آئینہ دار ہوتا ہے سو اپنی شخصیت کی عکاسی کے لئے اچھے لباس کا سہارا لیجئے۔۔۔اپنے اسٹیٹس کی نمائندگی بھی آپ لباس سے ہی کرتے ہیں سو وہ بھی ضرور کیجئے ۔۔۔۔۔۔مگر کیااس کے لئے ضروری ہے کہ آپ کے پاس درجنوں ملبوسات ہوں جن میں سے اکثر آپ ایک آدھ گھنٹے سے زیادہ پہن بھی نہ پائیں۔۔۔۔شخصیت کی عکاسی میں اور بھی بہت سی باتیں معاون ہیں ،اگر آپ نے ایک جوڑے کپڑے کے لئے کسی کے بال پکڑ کر اسے نیچے پٹخ دیا تو آپ کی شخصیت کی عکاسی تو وہیں ہوگئی۔۔۔۔۔اب آپ برانڈڈ لباس پہن بھی لیں تو ہمارے حساب سے تووہ بے کار ہے۔۔۔۔یہ کیا برانڈز ، کنزیومرازم کی دوڑ میں آپ ایک آلہ کار بن کر رہ جائیں ۔۔۔۔جب جو بہر سیل کے بعد بڑھ ہی جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔مزید سنیئے ویڈیو میں
urdu funny article
A video has surfaced showing two women fighting it out at the Lahore outlet of Saphhire, complete with tugging, pulling and snatching.
This is what happened today at Sapphire 50% off Vehshi sale.</span></span><span style="background-color: white; color: #141823; font-family: "helvetica" , "arial" , sans-serif; font-size: 14px; line-height: 18px; white-space: pre-wrap;">ot Maar sale in Lahore and my best friend shammo</span></div>
<div class="_209g _2vxa" data-block="true" data-offset-key="24s22-0-0" style="background-color: white; color: #141823; direction: ltr; font-family: helvetica, arial, sans-serif; font-size: 14px; line-height: 18px; position: relative; white-space: pre-wrap;">
<span data-offset-key="24s22-0-0">https://www.youtube.com/watch?v=CwW3KvhOnNk</span></div>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEiZkiOyZgeuFJmWwvur1ZHZJV7xMD0Dbv7swgad9yjhx0mt4FUgRn4Rp-CPx2BVCk0SgjC_R8BB97ipzbQDZ8Z1E2iaDQ4yp-D8l0OyGTKwU98jzPGDAwwoInd9XgUdH6LiSQTqYn21kfQ/s1600/Women-Fighting-Each-Other-At-Lahore-Sapphire-Store-50-Off-Sale2.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" height="82" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEiZkiOyZgeuFJmWwvur1ZHZJV7xMD0Dbv7swgad9yjhx0mt4FUgRn4Rp-CPx2BVCk0SgjC_R8BB97ipzbQDZ8Z1E2iaDQ4yp-D8l0OyGTKwU98jzPGDAwwoInd9XgUdH6LiSQTqYn21kfQ/s320/Women-Fighting-Each-Other-At-Lahore-Sapphire-Store-50-Off-Sale2.jpg" width="320" /></a></div>
<br />SaliqaMaghttp://www.blogger.com/profile/00240759119584900542noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-1689787120629719823.post-10799453810588646682015-10-07T03:51:00.003-07:002015-10-07T03:55:10.203-07:00دبئی ایک ذہنی کیفیت کا نام<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<br /></div>
<div dir="rtl" style="line-height: 1.38; margin-bottom: 0pt; margin-top: 0pt; text-align: right;">
</div>
<div dir="rtl" style="line-height: 1.38; margin-bottom: 0pt; margin-top: 0pt; text-align: right;">
<span style="background-color: transparent; color: black; font-family: Arial; font-size: 14.666666666666666px; font-style: normal; font-variant: normal; font-weight: 400; text-decoration: none; vertical-align: baseline; white-space: pre-wrap;">لوگ دبئی میں رہنے والوں سے جاننا چاہتے ہیں کہ وہ انہیں کچھ اس جنت نظیر جگہ کا احوال سنائیے جہاں وہ عیش کررہے ہیں ،اور پھر دبئی میں رہنے والے بھی اس جنت کا ایسا نقشہ کھینچتے ہیں کہ یک دم ہی دیس میں رہنے والوں کو اپنے ارد گرد کی دیواریں چھوٹی ،گندی اور پرانی نظر آتی ہیں ،سر پر گھومتا پنکھا کسی دور قدیم کی یادگار معلوم ہوتا ہے ۔۔۔۔دل میں ایک ہی حسرت سما جاتی ہے کہ زندگی اور عیش ہے تو صرف دبئی میں ۔۔۔۔۔۔</span></div>
<div dir="rtl" style="line-height: 1.38; margin-bottom: 0pt; margin-top: 0pt; text-align: right;">
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<iframe allowfullscreen="" class="YOUTUBE-iframe-video" data-thumbnail-src="https://i.ytimg.com/vi/eKBildo8l9U/0.jpg" frameborder="0" height="266" src="https://www.youtube.com/embed/eKBildo8l9U?feature=player_embedded" width="320"></iframe></div>
<span style="background-color: transparent; color: black; font-family: Arial; font-size: 14.666666666666666px; font-style: normal; font-variant: normal; font-weight: 400; text-decoration: none; vertical-align: baseline; white-space: pre-wrap;">لیکن وہ معصوم شاید یہ نہیں جانتے کہ دبئی ایک ذہنی کیفیت کا نام ہے جو آپ پہ کبھی بھی کہیں بھی طاری ہوسکتی ہے ،اور چیچہ وطنی میں رہتے ہیں اور اچانک ہی آپ کی نفیس طبیعت کا جوبن سر چڑھ کر بولنے لگے آپ برانڈڈ کپڑوں ،مہنگے پرفیومزکے بغیر زندگی گزارنے کا تصور بھی نہ کرسکیں، کھانے میں صرف آپ کو من پسند پکوان چاہیں،اور خدا نے آپ کو اتنا نوازا بھی ہے کہ آپ اپنے یہ سارے چونچلے باآسانی پورے کر سکتے ہیں تو ہمارے حساب سے تو آپ بھی دبئی سے کم نہیں رہ رہے۔۔۔۔۔</span></div>
<div dir="rtl" style="line-height: 1.38; margin-bottom: 0pt; margin-top: 0pt; text-align: right;">
<span style="background-color: transparent; color: black; font-family: Arial; font-size: 14.666666666666666px; font-style: normal; font-variant: normal; font-weight: 400; text-decoration: none; vertical-align: baseline; white-space: pre-wrap;">اس کے بر عکس اس مزدور کا تصور کیجئے جو مئی جون کے صحرا کے گرم ترین دن میں بلڈنگ بنانے کے کام میں مزدوری کررہا ہے ،وہ اس وقت دبئی کے مہنگے ترین اور خوبصورت ترین علاقے میں کھڑا ہے ،مگر موسم کی شدت سے بے حال مشقت اور محنت کے ساتھ ساتھ اس کے ذہن میں اپنی آنےمختصر تنخواہ کی پلاننگ بھی چل رہی ہے جس سے اس نے دبئی میں رہائش کا خرچہ کھانے پینے کے اخراجات بھی نکالنے ہیں اور وطن بھی پیشے بھجوانے ہیں ، ایسے میں اگر وہ بیمار پڑتا ہے تو یہاں کی مہنگے علاج کے لئے بھی اسے اچھی خاصی رقم درکار ہوگی ۔۔۔۔۔۔۔۔</span></div>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<span id="docs-internal-guid-162b0109-41ec-8576-40df-a1bb63b23232"></span></div>
<div dir="rtl" style="line-height: 1.38; margin-bottom: 0pt; margin-top: 0pt; text-align: right;">
<span style="background-color: transparent; color: black; font-family: Arial; font-size: 14.666666666666666px; font-style: normal; font-variant: normal; font-weight: 400; text-decoration: none; vertical-align: baseline; white-space: pre-wrap;">میوزیکل فاونٹین ( موسیقی پر رقص کرنے والے فوارے) شاید دبئی کی چند قابل ذکر جگہوں میں سے ایک ہے ، میوزک پر رقص کرتے یہ فوارے دیکھنے دنیا بھر سے سیاح آتے ہیں اور واقعی جب میوزک کی دھنوں پر پانی جھومتا ہے تو ایسا حسین سما بندھ جاتا ہے کہ آپ کھو جاتے ہیں ساتھ ساتھ ان فواروں کی ہلکی ہلکی پھوار آپ کو بھی چھیڑتی جاتی ہے ،یہ وہ دلکش منظر ہے جو بار بار دیکیھنے کو دل کرتا ہے ۔۔۔۔۔۔لیکن عین اس وقت جب میوزک بجنا شروع ہو اورکسی ماں کاشیر خواربچہ نیند سے بیدار ہوکر دودھ کا تقاضا کردے ایسے میں اس ماں کے لئے وہ حسین منظر کس قدر بے معنی ہوجاتا ہے ۔۔۔۔۔اس کا اندازہ صرف وہ ماں ہی لگا سکتی ہے ۔۔۔۔۔۔اور تبھی یہ احساس بڑھ جاتا ہے کہ واقعی دبئی محض ایک ذہنی کیفیت کا نام ہے۔۔۔۔۔۔۔جو کسی پہ بھی کبھی بھی کہیں بھی طاری ہوسکتی ہے</span><br />
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjrwZRogZew4Sr2k4cYpoglz4Do1R9EWZP6kPA4DxKQ89vXA1PYfdNIz6KLR71hK2supHlVNxqj-1Abwz7_4U4T2P0MRUR6jNe2jDYzYLx_iqGayS9T7aVbjW8l2LtPkX8lMenfExIMWXU/s1600/Dubai+ik+zehni+kefiyat+ka+name+%2528all+about+dubai+in+urdu%2529.png" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" height="179" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjrwZRogZew4Sr2k4cYpoglz4Do1R9EWZP6kPA4DxKQ89vXA1PYfdNIz6KLR71hK2supHlVNxqj-1Abwz7_4U4T2P0MRUR6jNe2jDYzYLx_iqGayS9T7aVbjW8l2LtPkX8lMenfExIMWXU/s320/Dubai+ik+zehni+kefiyat+ka+name+%2528all+about+dubai+in+urdu%2529.png" width="320" /></a></div>
<span style="background-color: transparent; color: black; font-family: Arial; font-size: 14.666666666666666px; font-style: normal; font-variant: normal; font-weight: 400; text-decoration: none; vertical-align: baseline; white-space: pre-wrap;"><br /></span></div>
<div dir="rtl" style="line-height: 1.38; margin-bottom: 0pt; margin-top: 0pt; text-align: right;">
<span style="background-color: white; color: #333333; font-family: Roboto, arial, sans-serif; font-size: 13px; line-height: 17px; text-align: start;">#dubai</span><br />
<span style="background-color: white; color: #333333; font-family: Roboto, arial, sans-serif; font-size: 13px; line-height: 17px; text-align: start;">#pakistanisInDubai</span></div>
<br />SaliqaMaghttp://www.blogger.com/profile/00240759119584900542noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-1689787120629719823.post-26012358967401824862015-04-17T01:16:00.002-07:002015-04-17T01:16:56.243-07:00پیازوں کا دلچسپ سالانہ میلہ <div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<iframe width="320" height="266" class="YOUTUBE-iframe-video" data-thumbnail-src="https://i.ytimg.com/vi/aTes9XumGY4/0.jpg" src="http://www.youtube.com/embed/aTes9XumGY4?feature=player_embedded" frameborder="0" allowfullscreen></iframe></div>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<br /></div>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
https://www.youtube.com/watch?v=aTes9XumGY4</div>
<br />SaliqaMaghttp://www.blogger.com/profile/00240759119584900542noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-1689787120629719823.post-68346997748763860282015-04-16T08:48:00.001-07:002015-04-16T09:01:55.102-07:00یہ دبئی ہے ...دبئی میٹرو ٹرین<div dir="rtl" style="line-height: 1.38; margin-bottom: 0pt; margin-top: 0pt; text-align: right;">
<iframe allowfullscreen="" class="YOUTUBE-iframe-video" data-thumbnail-src="https://i.ytimg.com/vi/9V5u9I4GgTQ/0.jpg" frameborder="0" height="266" src="http://www.youtube.com/embed/9V5u9I4GgTQ?feature=player_embedded" width="320"></iframe></div>
<div dir="rtl" style="line-height: 1.38; margin-bottom: 0pt; margin-top: 0pt; text-align: right;">
<span style="background-color: transparent; color: black; font-family: Arial; font-size: 15px; font-style: normal; font-variant: normal; font-weight: normal; text-decoration: none; vertical-align: baseline; white-space: pre-wrap;">دبئی کے میٹرو اسٹیشن پر اگر ایک جوڑا ایسا نظر آئے جو کہ شوہر صاحب میٹرو ٹرین کا کارڈ بیگم صاحبہ کے لئے مشین میں پنچ کررہے ہیں اور بیگم صاحبہ شان بے نیازی سے اس الیکٹرونک دروازے سے گزر رہی ہیں تویہ یقینا ہم ہیں اور اس عمل کو آپ ہمارے شوہرصاحب کی خدمت گزار طبیعت ہر گز مت سمجھئےقصہ صرف اتنا ہے کہ ایک بار غلطی سے د وبارکارڈ پنچ کر بیٹھے اب ہمارے خیال سے دو بار سے بھی پیسے تو اتنے ہی کٹے ہوں گے کہ جتنے بنتے ہیں مگر ہمارے شیخ میاں جی ایسے معاملات میں رسک لینےکے ہر گز قائل نہیں سو وہ دن اور آج کا دن انہوں نے ہمارا کارڈ بھی خود ہی پنچ کیا۔</span></div>
<div dir="rtl" style="line-height: 1.38; margin-bottom: 0pt; margin-top: 0pt; text-align: right;">
<span style="background-color: transparent; color: black; font-family: Arial; font-size: 15px; font-style: normal; font-variant: normal; font-weight: normal; text-decoration: none; vertical-align: baseline; white-space: pre-wrap;">تو جناب سلیقہ میگ کے سلسلے "یہ دبئی ہے" کے تحت آج ہم آپ کو دبئی میٹرو کی سیر کروانےلگےہیں ۔۔۔۔۔</span></div>
<div dir="rtl" style="line-height: 1.38; margin-bottom: 0pt; margin-top: 0pt; text-align: right;">
<span style="background-color: transparent; color: black; font-family: Arial; font-size: 15px; font-style: normal; font-variant: normal; font-weight: normal; text-decoration: none; vertical-align: baseline; white-space: pre-wrap;">دبئی میٹروٹڑین کو سمجھنے کے لئے یہاں رہنے والے تین مراحل سے گزرتے ہیں پہلا مرحلہ وہ ہوتا ہےجب آپ نئے نئے دبئی آتے ہیں اور ہر چیز یا تو آپ کو بہت زیادہ ایکسائٹڈ کررہی ہوتی ہےاور رات ایک ایک بجے تک بھی آپ کا بس نہیں چل رہا ہوتا ہے کس طرح دبئی کے کونے کونے کو اپنی میزبانی کا شرف بخشیں اور چپے چپے کی تصاویر کھینچ کر دوستو کو دیکھائیں کہ دیکھو تو ذرا ہم اور دبئی آپس میں کیسے جچ رہے ہیں ایسے میں میٹرو ٹرین کو دیکھ کر بھی آپ واو واو کرتے ہیںح یا پھر آپ شاک یا درویشی کی کیفیت میں چلے جاتے ہیں کہ بس ٹھیک ہے ،دنیا ہے،عارضی ہے،وغیرہ وغیرہ تو ایسی صورت میں میٹرو ٹرین کو دیکھ کر بھی آپ سوچتے ہیں ٹھیک ہے سفر ہی تو کرنا ہے اور یہ زندگی بھی تو سفر ہی ہے وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔۔۔دوسرا مرحلہ تب آتا جب آپ کو کافی حد تک یقین آچکا ہوتا ہے کہ آپ دبئی آچکے ہیں اور یہاں بس بھی چکے ہیں ۔۔۔ایسے میں آپ کو میٹرو ٹرین کی سہولت کی درست طور پر سمجھ آنے لگتی ہے تو آپ کو میٹرو ٹرین سسٹم کی خوبیاں نظر آنے لگتی ہیں .میٹرو ٹرین ڈرائیور کے بغیر چلنے والی تیز رفتار ٹرین ہے اس کی دو لائنز گرین لائن اور ریڈ لائن ہے </span></div>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjT9G4MboakgLCIsu-SYHtvMkwiCzW1IU8X7pBG9ccua0z7M3A_3Do0J4C-KiF_VhBHsYioxWEEzwn5xJIYa6_wVo4ZrzqFmfSXZluHFjwC5uBx6dGxDOhqicREbppmzAMVuxI39Yve5jQ/s1600/Dubai+Metro+-+Train+is+not+crowded+now.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjT9G4MboakgLCIsu-SYHtvMkwiCzW1IU8X7pBG9ccua0z7M3A_3Do0J4C-KiF_VhBHsYioxWEEzwn5xJIYa6_wVo4ZrzqFmfSXZluHFjwC5uBx6dGxDOhqicREbppmzAMVuxI39Yve5jQ/s1600/Dubai+Metro+-+Train+is+not+crowded+now.jpg" height="240" width="320" /></a></div>
<b id="docs-internal-guid-0522e18f-c2d8-8cb5-eb6c-a410fd1fa4ea" style="font-weight: normal;"><br /></b>
<br />
<div dir="rtl" style="line-height: 1.38; margin-bottom: 0pt; margin-top: 0pt; text-align: right;">
<span style="background-color: transparent; color: black; font-family: Arial; font-size: 15px; font-style: normal; font-variant: normal; font-weight: normal; text-decoration: none; vertical-align: baseline; white-space: pre-wrap;">جب آپ اسٹیشن پر پہنچے ہیں تو وہاں نصب مشین کے ذریعے اپنا نول کارڈ پنچ کرکے ٹرین کی آمد والے حصے میں پہنچتے ہیں ۔نول کارڈ کی چار اقسام ہییں ریڈ کارڈ ،شلور ،بلو ،اور گولڈ کارڈ،گولڈ کارڈ دوسرے دیگر کارڈز کی نسبت کچھ مہنگا ہوتا ہےیہ نول کارڈ ری چارج بھی ہوجاتے ہیں ۔ٹرین میں عورتوں اور بچوں کےلےمخصوص حصہ بھی ہے ۔میٹرو اسٹیشن اور ٹرین کے اندر اعلانات دو زبانوں میں ہوتے ہیں انگریزی اور عربی ۔ٹرین کے اندر کھانا پینا منع ہے حتی کہ اب چیونگم کھانے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے ۔ ٹرین اسٹیشنز پر بنے مخصوص کیفے میں ہی جا کر اپ کچھ کھا پی سکتے ہیں ۔۔روزانہ آفس وغیرہ کے لئے پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرنے والوں کے لئے میٹرو ٹرین بہت بڑی سہولت ہے ۔</span></div>
<div dir="rtl" style="line-height: 1.38; margin-bottom: 0pt; margin-top: 0pt; text-align: right;">
<span style="background-color: transparent; color: black; font-family: Arial; font-size: 15px; font-style: normal; font-variant: normal; font-weight: normal; text-decoration: none; vertical-align: baseline; white-space: pre-wrap;">ہاں تو ہم بتا رہے تھے کہ پھر جب دبئی آنے کے بعد آپ تیسرے مرحلے میں داخل ہوتے ہیں تو آپ کو میٹرو ٹرین کی خامیاں نظر آنا شروع ہوجاتی ہیں ، مثلاً بڑے بڑے اسٹیشنٓز پر چل چل کر تھکن بہت ہوجاتی ہے صبح اور شام چھٹی کے وقت رش اس قدر ہوجاتا ہے کہ تل دھرنے کو بھی جگہ نہیں ہوتی ،اسٹیشن سے اآپ کی منزل تک کا فاصلہ بہت زیداہ ہوتا ہے اور بعض اسٹیشن پر تو منزل پر پہنچنے کے لئے بس یا ٹیکسی کا ملنا بہت مشکل ہوجاتا ہے آپ کو گھنٹوں کھڑا رہنا پڑتا ہے یا بہت پیدل چلنا پڑتا ہے۔۔۔۔۔ایسے میں آپ مقامی شیخوں کی جانب سے کئے گئے نظر نہ آنے والے استحصال کو کوستے ہیں ۔۔۔۔۔</span></div>
<div dir="rtl" style="line-height: 1.38; margin-bottom: 0pt; margin-top: 0pt; text-align: right;">
<span style="background-color: transparent; color: black; font-family: Arial; font-size: 15px; font-style: normal; font-variant: normal; font-weight: normal; text-decoration: none; vertical-align: baseline; white-space: pre-wrap;">ارے ہم بتانا بھول گئے کہ پھر ایک چوتھا مرحلہ بھی آتا ہےدبئی میں رہتے ہوئے جب آپ کو اپنی ذاتی سواری میسر آجاتی ہے اور آپ کو میٹرو ٹرین میں سفر کئے سالوں بیت جاتے ہیں ایسے میں اگر کوئی آپ سے میٹرو ٹرین سسٹم میں کسی کمی کا ذکر کرے تو ہم ہنس کر صرف اتنا ہی کہتے ہیں "او سانوں کی"</span></div>
<div dir="rtl" style="line-height: 1.38; margin-bottom: 0pt; margin-top: 0pt; text-align: right;">
<span style="font-family: Arial; font-size: 15px; vertical-align: baseline; white-space: pre-wrap;">یہ رپورٹ آپ کی خدمت میں سلیقہ میگ کی جانب سے پیش کی گئی ہے ۔سلیقہ میگ کے سلسلہ "یہ دبئی ہے" کی مزید رپورٹس اور دلچسپ ارٹیکلز کے لئے ہمارے یو ٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنا نہ بھولیں </span></div>
<div dir="rtl" style="line-height: 1.38; margin-bottom: 0pt; margin-top: 0pt; text-align: right;">
<span style="font-family: Arial; font-size: 15px; line-height: 1.38; white-space: pre-wrap;">https://www.youtube.com/channel/UCZCBlD6okfoN681XifVkTJA</span></div>
<div dir="rtl" style="line-height: 1.38; margin-bottom: 0pt; margin-top: 0pt; text-align: right;">
<span style="background-color: transparent; color: black; font-family: Arial; font-size: 15px; font-style: normal; font-variant: normal; font-weight: normal; text-decoration: none; vertical-align: baseline; white-space: pre-wrap;">اور ہمارے فیس بک پیچ کو بھی لائک کیجئے۔</span></div>
<div dir="ltr" style="line-height: 1.38; margin-bottom: 0pt; margin-top: 0pt;">
<span style="background-color: transparent; color: black; font-family: Arial; font-size: 15px; font-style: normal; font-variant: normal; font-weight: normal; text-decoration: none; vertical-align: baseline; white-space: pre-wrap;">https://www.facebook.com/saliqamagpage</span></div>
<br />SaliqaMaghttp://www.blogger.com/profile/00240759119584900542noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-1689787120629719823.post-38393796177105016772015-01-29T03:29:00.000-08:002015-01-30T02:36:28.745-08:00شمو مائی بیسٹ فرینڈ<div dir="rtl" style="line-height: 1.15; margin-bottom: 0pt; margin-top: 0pt; text-align: right;">
<span style="background-color: transparent; color: black; font-family: Arial; font-size: 19px; font-style: normal; font-variant: normal; font-weight: bold; text-decoration: none; vertical-align: baseline; white-space: pre-wrap;">شمو مائی بیسٹ فرینڈ</span></div>
<div dir="rtl" style="line-height: 1.15; margin-bottom: 0pt; margin-top: 0pt; text-align: right;">
<span style="background-color: transparent; color: black; font-family: Arial; font-size: 19px; font-style: normal; font-variant: normal; font-weight: bold; text-decoration: none; vertical-align: baseline; white-space: pre-wrap;">شمو میری دی بیسٹ فرینڈ ہے ،ویسے تو ہم ایک دوسرے کو آمنے سامنے بھی جانتے ہیں مگر ہماری پکی اور مثالی دوستی فیس بک سے ہی شروع ہوئی ہے ۔ہم فیس بک پر ہی ایک دوسرے سے سب شیئر کرتے ہیں ۔</span></div>
<div dir="rtl" style="line-height: 1.15; margin-bottom: 0pt; margin-top: 0pt; text-align: right;">
<iframe allowfullscreen="" class="YOUTUBE-iframe-video" data-thumbnail-src="https://i.ytimg.com/vi/Xu2eHNc5nRk/0.jpg" frameborder="0" height="266" src="http://www.youtube.com/embed/Xu2eHNc5nRk?feature=player_embedded" style="clear: left; float: left;" width="320"></iframe><span style="background-color: transparent; color: black; font-family: Arial; font-size: 19px; font-style: normal; font-variant: normal; font-weight: bold; text-decoration: none; vertical-align: baseline; white-space: pre-wrap;">شمو کو شادی کے شروع شروع میں کوکنگ بالکل نہیں آتی تھی ،اور شمو بہت لکی تھی کہ اس کے شوہر کو اس کے کوکنگ نہ آنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا تھا ،کم از کم ہمیں تو شمو فیس بک سٹیٹسز کے ذریعے یہی بتایا تھا،مگر پھر نیٹ پرریسیپیز سرچ کرکر کے شمو کوکنگ میں بہت ایکسپرٹ ہوگئی </span><a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgsaFk7vd0GQR032obQuzz9wl0b43HcRROndrAVidXsOTOAZJcWMoyBIkYbdj1qQT-PMnxnS65KBasuMVNuSI22F9I9C8DuR4aV7sculUqWZumVBAE4YZpQEdOTGOraUmbrUyngPQdsla4/s1600/SuperStock_4029R-301630.jpg" imageanchor="1" style="font-family: Arial; font-size: 19px; font-weight: bold; line-height: 21.8500003814697px; margin-left: 1em; margin-right: 1em; text-align: center; white-space: pre-wrap;"><img border="0" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgsaFk7vd0GQR032obQuzz9wl0b43HcRROndrAVidXsOTOAZJcWMoyBIkYbdj1qQT-PMnxnS65KBasuMVNuSI22F9I9C8DuR4aV7sculUqWZumVBAE4YZpQEdOTGOraUmbrUyngPQdsla4/s1600/SuperStock_4029R-301630.jpg" height="152" width="200" /></a><span style="font-family: Arial; font-size: 19px; font-weight: bold; line-height: 1.15; white-space: pre-wrap;">،دیکھتے ہی دیکھتے شمو کی کوکنگ کے شاہکار فیس بک کی زینت بننے لگے ،اکثر دن چار پانچ بجے کے قریب ایک پلیٹ کی تصویر فیس بک پر نظر آتی جس میں کبھی بیچ پلیٹ کے پیالی بنے ابلے چاول ایک سائیڈ پر کچھ بیک سبزی اور ایک چکن کا پیس ہوتا ،کبھی دولڈو یا پکوڑے جیسے کوئی چیز دال کی ایک پیالی کے ساتھ ،نیچے فرینڈز کے کمنٹس شروع ہوجاتے واو واو ماوتھ واٹرنگ،ریسیپی دو پلیز۔۔۔پھر سات آتھ بجے کے قریب شمو سب کمنٹس کا جواب دیتی کہ تھنک یو مائی بیسٹیز،ہبی نے بہت تعریف کی ،اور ہمارے معصوم ذہن میں یہ سوال آتا کہ تعریف کہ بعد ہبی نے کھانا کونسے ہوٹل سے منگا کر کھایا ہوگا ،کیونکہ جو پلیٹ تصویر میں تھی اول تو ہم سے کھائی ہی نہ جائے وہ سوغات اگر ماڈرن بن کر کھا بھی لیں تو بھوک ہی نہ مٹے ، مگر یہ جائلانہ سوال فیس بک کہ ماڈرن کمیونٹی میں پوچھنے کے نہیں ہوتے لہذا اپنی فرینڈ کی خوشی میں ہم بھی خوش۔۔۔۔ہمارے ارد گرد کتنے لوگ ہیں جنہیں ڈھنگ کا ایک وقت کا کھانا بھی میسر نہیں یہ سوچنا میری نٹ کھٹ شمو کا درد سر ہر گز نیہں ۔۔۔</span></div>
<div dir="rtl" style="line-height: 1.15; margin-bottom: 0pt; margin-top: 0pt; text-align: right;">
<span style="background-color: transparent; color: black; font-family: Arial; font-size: 19px; font-style: normal; font-variant: normal; font-weight: bold; text-decoration: none; vertical-align: baseline; white-space: pre-wrap;"></span></div>
<div dir="rtl" style="line-height: 1.15; margin-bottom: 0pt; margin-top: 0pt; text-align: right;">
<span style="background-color: transparent; color: black; font-family: Arial; font-size: 19px; font-style: normal; font-variant: normal; font-weight: bold; text-decoration: none; vertical-align: baseline; white-space: pre-wrap;">ایک بار تو شمو نے ہمیں بے حد اصرار سے کھانے کی دعوت ہی دے ڈالی ، ہم بھی دوستی نبھانے پہنچ گئے ۔سجی سنوری شمو نے دروازہ کھولا،لاونج کے ایک کونے میں صوفے پر شمو کے لونگ کیرنگ ہبی بیٹھے تھے ،ہمیں وہ چیرے کے تاثرات سے کچھ ناراض سے لگے ،شمو فورا ہمیں ڈرائنگ روم میں بیٹھا کر واپس لاونج میں چلی گئی ،ہمیں یوں لگا کہ دونوں میاں بیوی میں کسی بات پر تلخ کلامی ہورہی ہے ۔۔۔مگر ہم نے فورااس خیال کو جھٹک دیا کیوں کہ جتنا ہم شمو کو فیس بک کے تھرو جانتے ہیں شمو اور اس کے ہبی کا جوڑا اس وقت دنیا کا مثالی ترین جوڑا ہے ۔۔۔۔جو کبھی کسی بات پر لڑتا نہیں بہت انڈرسٹینگ ہے دونوں کی۔۔۔۔کچھ دیر میں شمو ہمیں کمپنی دینے ڈرائنگ روم میں آگئی ،اس نے ہمیں بتایا کہ اس نےہمارے لئے کھانے کا خاص اہتمام کیا ہے کل شام ہی نیٹ پر ایک نئی ریسیپی دیکھی ہے وہی آج فسٹ ٹآئم بنائے گی ،ہاو لکی می ہمیں یہ جملہ ادا کرتے ہوئے ہکلا سا چکر آیا۔۔۔شمو نے مزید بتایا کہ اس ریسیپی کے انگریڈینٹس وہ کیبنٹ اور فریج سے نکال کر کچن شیلف پر سجا کر اآئی ہے بس کچھ ہی دیر میں بنانے والی ہے ،ہم نے گھبرا کر گھڑی کی طرف دیکھا دوپیر کے دو بج رہے تھے جس ریسپی کے انگریڈیٹس شیلف پر سجانے میں دو بج گئے وہ پکے گی کس ٹائم تک ہم نے بےبسی سے سوچا،یہ صبح سے کیا کررہی تھی ڈیش۔۔۔مگر پھر ہم نے توجہ ہٹانا چاہی اور شمو کے ڈریس کی تعریف کردی ،شمو تو شروع ہی ہوگئی ،کہاں سے کب کتنے کا ہبی نے کتنے پیار سے دلایا سب تفصیل بتا ڈالی ۔۔۔اور ہمیں بھوک میں یہ ساری تفصیل زہر لگ رہی تھی ۔۔۔ارے ہاں میں نے بریانی بھی بنانی ہے تمہارے لئے ۔۔۔اوہ اچھا گڈ۔ہم بس اتنا ہی کہہ سکے ،لنچ کی دعوت پر آئے ہم دو بجے ابھی مینیو ہی سنے جارہے تھے ۔۔۔اللہ اللہ کرکے کھانا 5 بجے تیار ہوا ۔۔۔۔ہم ٹیبل پر بیٹھے اپنی پلیٹ میں بریانی نکالنے ہی لگے تھے کہ شمو بولی ایک منٹ ایک منٹ اور دھڑا دھڑ ڈشز کی تصویریں بنانے لگی ،ڈائنگ ٹیبل کا فوٹو سیشن بند ہوا تو ہمیں پلیٹ میں کھانا نکالنے کی اجازت مل گئی ۔۔۔۔تب تک یہ تمام تصاویر فیس بک پر لگ بھی چکی تھیں ،ساتھ لکھا تھا انجوائنگ ود بیسٹ فرینڈ۔۔۔۔یہ نئی ڈش بھی ٹرائی کرو ناں یہ تھائی مشروم ٹوم یم ہے دیکھو کتنا ٹیسٹی ہے ،ہم نے اس ٹوم یم ملغوبے سے بھی کچھ پلیٹ میں نکال لیا جو ہم نے نہ اگلا گیا نہ نگلا گیا اسے سائیڈ پر رکھ کر ہم نے بریانی کھانا شروع کردی ، یہ لو بریانی کہ چاولوں میں نمک ڈالنا تو میں بھول ہی گئی ۔۔۔۔ہم اتنے بھوکے تھے کہ دوسرے تیسرے نوالے تو ہمیں اندازہ ہی نہیں ہوا واقعی نمک تو تھا ہی نہیں بریانی میں اس کے بعد مزید کھانا مشکل ہوگیا ۔۔۔شمو نے لاکھ ہمیں بتایا کہ نمک کہ کیا کیا نقصانات ہیں ،اور اس نے حال ہی میں نمک پر کیا کیا ریسرچز نیٹ پر پڑھی ہیں ، اب ہم ٹہرے جاہل پتہ ہوتا کہ شمو بریانی میں نمک نہیں ڈالے گی تو دو چار ریسرچیں ہم بھی پڑھ کر ہی آتے کہ بریانی تو حلق سےاترتی ۔۔۔۔خیر اللہ اللہ کرکے یہ میمورایبل انجوائنگ لنچ اختتام پذیر ہوا ۔۔۔۔جس کی تفصیل ہمارے گھر سے پہنچنے سے پہلے فیس بک فرینڈز تک پہنچی ہوئی تھی ۔۔۔۔لمحہ لمحہ اسٹیس اپ ڈیٹس تھیں سب سے زہریلی معاف کیجئے گے سب سے کیوٹ یہ سٹیٹس تھا شمو کا کہ فارگوٹ سالٹ ان بریانی فیلنگ نائٹی ود بیسٹ فرینڈ ۔۔۔خون کھول سا گیا مگر فیس بک کمیونٹی کا تقاضا تھا کہ ہم بھی بتائیں کہ رئیلی بہت مزہ آیا ، بہت ٹیسٹ ہے ڈئیر تمہارے ہاتھوں میں بلا بلا بلا۔۔۔۔۔پر جو بھی ہے آئندہ تمہاری دعوت پر آنے سے پہلے سو بار سوچیں گے یہ آخری جملہ صرف دل میں ہی کہا جاسکتا ہے ۔۔۔۔۔</span></div>
<div dir="rtl" style="line-height: 1.15; margin-bottom: 0pt; margin-top: 0pt; text-align: right;">
<span style="background-color: transparent; color: black; font-family: Arial; font-size: 19px; font-style: normal; font-variant: normal; font-weight: bold; text-decoration: none; vertical-align: baseline; white-space: pre-wrap;">شمو بہت زندہ دل ہے اپنی میریڈ لائف کو فل انجوائے کرتی ہے ،اس کی زندہ دلی کا اندازہ آپ اس بات سے لگائیں کہ ابھی پچھلے دنوں وہ عمرہ کرنے گئی تو وہاں سے بھی خانہ کعبہ کے عین سامنےاپنے ہبی کے ساتھ فوٹو کھینچ کر فیس بک پر شیئر کرنا نہیں بھولی ۔اس کی زندہ دل فرینڈز نے بھی دل کھول کر خوبصورت کپل کی تعریفیں کی ۔۔۔۔</span><br />
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<span style="background-color: transparent; color: black; font-family: Arial; font-size: 19px; font-style: normal; font-variant: normal; font-weight: bold; text-decoration: none; vertical-align: baseline; white-space: pre-wrap;"><br /></span></div>
</div>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<span id="docs-internal-guid-e3813ea4-3a44-dbe4-ac80-ddedfa594af3"></span></div>
<div dir="rtl" style="line-height: 1.15; margin-bottom: 0pt; margin-top: 0pt; text-align: right;">
<span style="background-color: transparent; color: black; font-family: Arial; font-size: 19px; font-style: normal; font-variant: normal; font-weight: bold; text-decoration: none; vertical-align: baseline; white-space: pre-wrap;">شمواکثراپنے ہبی کے لائے ہوئے تحائف کی تصاویر فیس بک پر شیئر کرتی رہتی ہے ۔۔۔جو کہ ڈیزائنر کپڑوں ،برائنڈڈ میک اپ وغیرہ کی شکل ممیں ہوتے ہیں ۔۔ایک دن تو شمو نے ایک چپل کے جوڑے کی تصویر لگا دی ساتھ لکھا تھا شمو از فیلنک تھنکس فل ،ودہبی ہم نے آنکھیں مل کر دوبارہ دیکھا کہ شاید کسی ڈیزائنر کی کارستانی ہو پر نہیں جناب وہ ایک عام سی گھر میں پہننے والی چپل تھی ،تصویر کے نیچے شمو کی دوسری فرینڈز نے واو ،داو کیا ہوا تھا ،اور ہمارے معصوم ذہن میں یہ سوال اٹھ رہا تھا کہ یہ چپل شوہر صاحب نے خدمت میں پیش کیسے کی ہوگی کہیں سیدھاسر ۔۔۔۔۔خیرجیسے بھی کی ہو پیش ، شمو بہت خوش تھی اوراپنی بیسٹ فرینڈ کی خوشی میں ہم بھی خوش۔۔۔سب کے کمنٹمس کے جوابات دیتے ہوئے شمو نے مزید بتایا کہ تھینکس گاڈ کہ اتنے لونگ اور کیرئنگ ہببی ملے اور ہم نے دل میں تھینکس کیا کہ تھینکس گاڈ ہمیں اتنے لونگ کیرئنگ ہببی نہیں ملے۔۔۔</span></div>
<div dir="rtl" style="line-height: 1.15; margin-bottom: 0pt; margin-top: 0pt; text-align: right;">
<span style="font-family: Arial; font-size: 15px; white-space: pre-wrap;">.......</span></div>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<br /></div>
<span style="font-family: Arial; font-size: 15px; vertical-align: baseline; white-space: pre-wrap;"><br /></span>SaliqaMaghttp://www.blogger.com/profile/00240759119584900542noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-1689787120629719823.post-24193131313381419552012-10-10T00:54:00.001-07:002012-10-10T00:54:46.087-07:00یہ دوبئی ہے !! ۔۔۔۔ تحریر :سارہ پاکستان<br />
<span style="background-color: white; font-family: 'Jameel Noori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', 'Nafees Nastaleq', 'Urdu Naskh Asiatype', Arial, Helvetica, sans-serif; font-size: 18px; line-height: 22.899999618530273px;">اگر آپ دوبئی پہلی مرتبہ آرہے ہیں اور یہ سوچ رہے ہیں کہ کچھ عربی کے جملے سیکھ لیں تاکہ دوکانداروں سے بات چیت میں آسانی رہے تو آپ غلطی پر ہیں،دوبئی میں انگلش یا اردو بولنے اور سمجھنے والے ہی آپ کو زیادہ نظر آئیں گے،اگر کہیں اتفاق سے کوئی عرب نظر آبھی گیا تو وہ بھی </span><br />
<span style="background-color: white; font-family: 'Jameel Noori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', 'Nafees Nastaleq', 'Urdu Naskh Asiatype', Arial, Helvetica, sans-serif; font-size: 18px; line-height: 22.899999618530273px;">ایسی اردو بولے گا کہ آپ حیران رہ جائیں گے۔۔۔</span><br style="background-color: white; font-family: 'Jameel Noori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', 'Nafees Nastaleq', 'Urdu Naskh Asiatype', Arial, Helvetica, sans-serif; font-size: 18px; line-height: 22.899999618530273px;" /><a href="http://saliqamag.com/wp-content/uploads/2012/10/Dubai-Deira-City-Center51.jpg" style="background-color: white; border: 0px; color: #cd1713; font-family: 'Jameel Noori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', 'Nafees Nastaleq', 'Urdu Naskh Asiatype', Arial, Helvetica, sans-serif; font-size: 18px; line-height: 22.899999618530273px; margin: 0px; outline: 0px; padding: 0px; text-decoration: none; vertical-align: baseline;"></a><br />
<span style="background-color: white; font-family: 'Jameel Noori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', 'Nafees Nastaleq', 'Urdu Naskh Asiatype', Arial, Helvetica, sans-serif; font-size: 18px; line-height: 22.899999618530273px;">دوبئی کی نمایاں بات شاید یہاں کے </span><br />
<span style="background-color: white; font-family: 'Jameel Noori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', 'Nafees Nastaleq', 'Urdu Naskh Asiatype', Arial, Helvetica, sans-serif; font-size: 18px; line-height: 22.899999618530273px;">مزید پڑھئے</span><br />
<a href="http://saliqamag.com/yeh-dubai-hy-all-abut-dubai-in-urdu/">http://saliqamag.com/yeh-dubai-hy-all-abut-dubai-in-urdu/</a><br />
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgfejFQNQIxSxhWpOYSzIu-oD5aQ9fb3_n3JagGPQpgrAOfbqmTGPMbIhOQLZ14H8If4FBsV5KddrssBrHCfdkdwAYhf05TFC-pkXPACdMowvKaSE79BU3Mc8POp4LMLQWT4TtOV7Gu1tM/s1600/Dubai-Deira-City-Center51.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" height="240" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgfejFQNQIxSxhWpOYSzIu-oD5aQ9fb3_n3JagGPQpgrAOfbqmTGPMbIhOQLZ14H8If4FBsV5KddrssBrHCfdkdwAYhf05TFC-pkXPACdMowvKaSE79BU3Mc8POp4LMLQWT4TtOV7Gu1tM/s320/Dubai-Deira-City-Center51.jpg" width="320" /></a></div>
<div>
<span style="background-color: white; font-family: 'Jameel Noori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', 'Nafees Nastaleq', 'Urdu Naskh Asiatype', Arial, Helvetica, sans-serif; font-size: 18px; line-height: 22.899999618530273px;"><br /></span></div>
SaliqaMaghttp://www.blogger.com/profile/00240759119584900542noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-1689787120629719823.post-24669491767566664072012-09-15T00:29:00.001-07:002012-09-15T00:29:07.401-07:00انصار برنی کے اعزاز میں عشائیہ اور ہماری پہلی رپورٹنگ (تحریر:سارہ پاکستان) <br class="Apple-interchange-newline" /><span style="background-color: white; font-family: 'Jameel Noori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', 'Nafees Nastaleq', 'Urdu Naskh Asiatype', Arial, Helvetica, sans-serif; font-size: 18px; line-height: 22.899999618530273px;">انصار برنی کے اعزاز میں دئیے گئے عشائیہ میں ہمیں بھی بطور صحافی مدعو کیا گیا،یہ عشائیہ کروز رامی ٹو میں منعقد کیا گیا تھا،قارئین کی دلچسپی کے لئے بتاتے چلیں کہ کروز دو منزلہ چھوٹا سا بحری جہاز ہے جس کہ زیریں </span><a href="http://saliqamag.com/wp-content/uploads/2012/09/IMAG0490.jpg" style="background-color: white; border: 0px; color: #cd1713; font-family: 'Jameel Noori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', 'Nafees Nastaleq', 'Urdu Naskh Asiatype', Arial, Helvetica, sans-serif; font-size: 18px; line-height: 22.899999618530273px; margin: 0px; outline: 0px; padding: 0px; text-decoration: none; vertical-align: baseline;"><img alt="" class="alignleft size-medium wp-image-7371" height="168" src="http://saliqamag.com/wp-content/uploads/2012/09/IMAG0490-300x168.jpg" style="border: 1px solid rgb(170, 170, 170); float: left; margin: 5px 10px 0px 0px; outline: 0px; padding: 2px; vertical-align: baseline;" title="IMAG0490" width="300" /></a><span style="background-color: white; font-family: 'Jameel Noori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', 'Nafees Nastaleq', 'Urdu Naskh Asiatype', Arial, Helvetica, sans-serif; font-size: 18px; line-height: 22.899999618530273px;">حصے میں ہوٹل اور بالائی حصہ اوپن ائیر تھا۔ ۔ہمارے سر تاج بھی ہمارے ہمراہ تھے۔بر دبئی پہنچ کر ہم ایک کشتی کے ذریعے دوسرے کنار<a href="http://www.blogger.com/goog_2098749334"><span id="goog_2098749335"></span>ے تک </a></span><br />
<a href="http://www.blogger.com/goog_2098749334"><span style="background-color: white; font-family: 'Jameel Noori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', 'Nafees Nastaleq', 'Urdu Naskh Asiatype', Arial, Helvetica, sans-serif; font-size: 18px; line-height: 22.899999618530273px;">پہنچے جہاں ایسے کئی</span><span style="background-color: white; font-family: 'Jameel Noori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', 'Nafees Nastaleq', 'Urdu Naskh Asiatype', Arial, Helvetica, sans-serif; font-size: 18px; line-height: 22.899999618530273px;"> </span></a><br />
<span style="background-color: white; line-height: 22.883333206176758px;"><span style="font-family: Jameel Noori Nastaleeq, Alvi Nastaleeq, Nafees Nastaleq, Urdu Naskh Asiatype, Arial, Helvetica, sans-serif; font-size: medium;"><a href="http://www.blogger.com/">مزید پڑھیں<span id="goog_2098749336"></span></a></span></span><br />
<br />
<a href="http://saliqamag.com/sara-pakistan-first-reporting/">http://saliqamag.com/sara-pakistan-first-reporting/</a>
SaliqaMaghttp://www.blogger.com/profile/00240759119584900542noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-1689787120629719823.post-74744341587468548372012-07-18T02:41:00.000-07:002012-07-18T02:41:43.530-07:00دوبئی:سلیقہ میگ کا اعزاز،ورلڈ رائٹرز فورم کی جانب سے اعزازی شیلڈ عطا کی گئی<span style="-webkit-text-size-adjust: auto; -webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; color: black; display: inline !important; float: none; font: 18px/22px "Jameel Noori Nastaleeq", "Alvi Nastaleeq", "Nafees Nastaleq", "Urdu Naskh Asiatype", Arial, Helvetica, sans-serif; letter-spacing: normal; orphans: 2; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 2; word-spacing: 0px;">دوبئی :ورلڈ رائٹرز فورم متحدہ عرب امارات کی طرف سے بہترین ،مکمل ،جامع ،خوبصورت اور معلوماتی ویب سائٹ فراہم کرنے پر سلیقہ میگ آن لائن اردو میگزین کی مدیرہ سارہ شجیع کو اعزازی شیلڈ دی گئی ۔شیلڈ عطا کرنے کی تقریب میں ورلڈ رائٹرز فورم کے چیف پیٹرن چوہدری نورا لحسن تنویر ،ورلڈ رائٹرز فورم کے صدر شیخ محمد پرویز اور متحدہ عر ب امارات میں تعینات روزنامہ نوائے وقت کے بیورو چیف طاہر منیر طاہر،سلیقہ میگ کے آئی ٹی کوآرڈینیٹر محمد شجیع الدین اور یونس پراچہ موجود تھے۔</span><br />
<br />
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEhHlhP9m5u8FVdB0bPZoHJw3nDLTgFdPbWtNGQ7Ky6VsXNRiAashThUrNWPB3qLJrd3s_9TfjGFOrF72Pp5dQdMi1dn0BoOKZLI18QQmfMZjbsorRPvvjYSc_tK03foIDd_BUXX8W5Sgvc/s1600/Saliqa-Mag-300x112.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" hda="true" height="74" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEhHlhP9m5u8FVdB0bPZoHJw3nDLTgFdPbWtNGQ7Ky6VsXNRiAashThUrNWPB3qLJrd3s_9TfjGFOrF72Pp5dQdMi1dn0BoOKZLI18QQmfMZjbsorRPvvjYSc_tK03foIDd_BUXX8W5Sgvc/s200/Saliqa-Mag-300x112.jpg" width="200" /></a></div>
<a href="http://saliqamag.com/world-writers-forum-shield/">http://saliqamag.com/world-writers-forum-shield/</a><br />
<a href="http://saliqamag.com/world-writers-forum-shield/">مزید تفصیلات کےسلیقہ میگ کا وزٹ کیجئے</a>SaliqaMaghttp://www.blogger.com/profile/00240759119584900542noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-1689787120629719823.post-47070252640958397762012-06-26T00:51:00.000-07:002012-06-26T00:51:54.149-07:00ایک فرمائشی کالم<span style="-webkit-text-size-adjust: auto; -webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; color: black; display: inline !important; float: none; font: 18px/22px "Jameel Noori Nastaleeq", "Alvi Nastaleeq", "Nafees Nastaleq", "Urdu Naskh Asiatype", Arial, Helvetica, sans-serif; letter-spacing: normal; orphans: 2; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 2; word-spacing: 0px;">میاں جی نے فرمائش بھی کی تو کیا کی ،ارے بندہ آلو گوشت کی فرمائش کرتا ہے،بریانی کی یا کباب کی،لیکن نہیں جناب ہمارے میاں جی کو کھانے پینے سے کوئی خاص دلچسپی ہے ہی نہیں تو ایسی فرمائش کیوں<span class="Apple-converted-space"> </span></span><a href="http://www.blogger.com/goog_290139738" style="-webkit-text-size-adjust: auto; -webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; border-bottom: 0px; border-left: 0px; border-right: 0px; border-top: 0px; color: #cd1713; font: 18px/22px "Jameel Noori Nastaleeq", "Alvi Nastaleeq", "Nafees Nastaleq", "Urdu Naskh Asiatype", Arial, Helvetica, sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px; orphans: 2; outline-color: invert; outline-style: none; outline-width: 0px; padding-bottom: 0px; padding-left: 0px; padding-right: 0px; padding-top: 0px; text-decoration: none; text-indent: 0px; text-transform: none; vertical-align: baseline; white-space: normal; widows: 2; word-spacing: 0px;"><img alt="" class="alignleft size-thumbnail wp-image-6993" height="150" src="http://saliqamag.com/wp-content/uploads/2012/06/Thinking_22_tnb-150x150.png" style="background-color: white; border-bottom: rgb(170,170,170) 1px solid; border-left: rgb(170,170,170) 1px solid; border-right: rgb(170,170,170) 1px solid; border-top: rgb(170,170,170) 1px solid; float: left; font-size: 18px; margin: 5px 10px 0px 0px; outline-color: invert; outline-style: none; outline-width: 0px; padding-bottom: 2px; padding-left: 2px; padding-right: 2px; padding-top: 2px; vertical-align: baseline;" title="Thinking_22_tnb" width="150" /></a><span style="-webkit-text-size-adjust: auto; -webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; color: black; display: inline !important; float: none; font: 18px/22px "Jameel Noori Nastaleeq", "Alvi Nastaleeq", "Nafees Nastaleq", "Urdu Naskh Asiatype", Arial, Helvetica, sans-serif; letter-spacing: normal; orphans: 2; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 2; word-spacing: 0px;">کرتے بھلا،انہوں نے ہم سے فرمائش کی بھی تو ایک کالم لکھنے کی فرمائش ۔۔۔لو بتاؤ۔۔۔اور موضوع بھی کیا دیاکرپشن اور وہ بھی اس شخصیت کی کرپشن جو آپ کے ہمارے ملک میں بہت مضبوط جگہ پر بیٹھے ہیں۔۔۔پہلے تو ہم نے صاف منع کردیا نہیں جناب ہم ایسے موضوع پر نہیں لکھتے ہم سے تو بس ادھر ادھر کا لکھوالیجئے سیاست اور سیاسی شخصیات سے ہمیں کوئی دلچسپی </span><br />
<br />
<span style="-webkit-text-size-adjust: auto; -webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; color: black; display: inline !important; float: none; font: 18px/22px "Jameel Noori Nastaleeq", "Alvi Nastaleeq", "Nafees Nastaleq", "Urdu Naskh Asiatype", Arial, Helvetica, sans-serif; letter-spacing: normal; orphans: 2; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 2; word-spacing: 0px;"> <a href="http://www.blogger.com/goog_290139738">مزید پڑھیے سلیقہ میگ آن لائن اردو میگزین پر</a></span><br />
<span style="-webkit-text-size-adjust: auto; -webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; color: black; display: inline !important; float: none; font: 18px/22px "Jameel Noori Nastaleeq", "Alvi Nastaleeq", "Nafees Nastaleq", "Urdu Naskh Asiatype", Arial, Helvetica, sans-serif; letter-spacing: normal; orphans: 2; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 2; word-spacing: 0px;"><a href="http://saliqamag.com/sarapakistan-farmaishi-column/"><span style="font-family: Times New Roman; font-size: small;">http://saliqamag.com/sarapakistan-farmaishi-column/</span></a></span>SaliqaMaghttp://www.blogger.com/profile/00240759119584900542noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-1689787120629719823.post-11596762135985961122011-06-17T22:01:00.000-07:002011-06-17T22:01:47.675-07:00گڈ مڈ مارننگ ۔۔۔۔<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;"><a href="http://saliqamag.com/wp-content/uploads/2011/06/Good-Day1.gif" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" height="240" src="http://saliqamag.com/wp-content/uploads/2011/06/Good-Day1.gif" width="320" /></a></div><a href="http://saliqamag.com/free-online-urdu-magazine-%D8%A7%D8%B1%D8%AF%D9%88/5138">مدت ہوئی یہ با ت توپرانی ہوگئی کہ جب غریب آدمی مرغی کھارہا ہو تو سمجھ جائیے کہ یا تو آدمی بیمار ہے یا پھر مرغی ۔۔کیونکہ آج کل کی مرغی چاہے جتنا ہی بیمار کیوں نہ ہو غریب آدمی کے گھر نہیں جائے گی ۔۔مرغی بھی حق بجانب ہے ۔۔غریب آدمی کے نخرے بھی اتنے بڑھ گئے ہیں کہ ایک موبائل کے ساتھ چھ سمز رکھ لے گا لیکن ایک مرغی کے ساتھ چھ انڈے رکھتے ہوئے اس کا سٹیٹس ڈاؤن ہوجاتا ہے ۔خیر ہم آپ کو نیا محاورہ سنانے جارہے تھے کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مزید پڑھنے کے لئے کلک کیجئے</a><br />
<br />
<a href="http://saliqamag.com/free-online-urdu-magazine-%D8%A7%D8%B1%D8%AF%D9%88/5138">http://saliqamag.com/free-online-urdu-magazine-%D8%A7%D8%B1%D8%AF%D9%88/5138 </a>SaliqaMaghttp://www.blogger.com/profile/00240759119584900542noreply@blogger.com1tag:blogger.com,1999:blog-1689787120629719823.post-16612182247055617052010-11-20T09:37:00.000-08:002010-11-20T09:46:33.260-08:00سلیقہ میگ آن لائن اردو میگزین<div style="color: blue; text-align: center;"><a href="http://saliqamag.com/"><span style="font-size: x-large;">سلیقہ میگ آن لائن اردو میگزین</span></a><br />
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;"><a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjwVjW7CP4ZY7_uOZzUir8OqBDE9n3zIhfnhtlQ144genKai66kJphk5sTXDEkvvAOgYwQFOGdIqJ5whci5BwDTN_5zAnoP8vHv74U4V9l0xHkD-KShkmx2Uoodfs4kelUShydMCLNaALI/s1600/mag.bmp" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" height="240" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjwVjW7CP4ZY7_uOZzUir8OqBDE9n3zIhfnhtlQ144genKai66kJphk5sTXDEkvvAOgYwQFOGdIqJ5whci5BwDTN_5zAnoP8vHv74U4V9l0xHkD-KShkmx2Uoodfs4kelUShydMCLNaALI/s320/mag.bmp" width="320" /></a></div><span style="font-size: x-large;"> </span></div>SaliqaMaghttp://www.blogger.com/profile/00240759119584900542noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-1689787120629719823.post-58408864491983135092010-05-19T03:33:00.000-07:002010-05-19T03:35:28.316-07:00ایک مسلمان سب کچھ برداشت کر سکتا ہے لیکن۔۔۔۔۔!ایک مسلمان سب کچھ برداشت کر سکتا ہے لیکن۔۔۔۔۔!<br />
فیس بک پر دوست اپنے اپنے اکاؤنٹ بند کرنے کا ارادہ کر تے نظر آئے ۔۔کوئی شام تک بند کرنے والا تھا اور کوئی کل صبح کی ڈیڈ لائن دئیے بیٹھا تھا ۔۔۔مگر لمبی جدائی چونکہ برداشت نہیں تھی اس لئے اکاؤنٹ بند کرنے کی مدت بھی چند دنوں ہی کی رکھی گئی ۔۔۔ایسے میں نظر ایک جملے پر پڑی وہ تھا کہ ایک مسلمان سب کچھ برداشت کر سکتا ہے لیکن۔۔۔۔<br />
اور ذہن میں ان سب کی ایک لمبی فہرست گردش کرنے لگی جو ایک مسلمان برداشت کر سکتا ہے ،اور برداشت کر رہا ہے ۔۔۔ذرا ملاحظہ ہو <br />
ایک مسلمان برداشت کر سکتا ہے کہ وہ کوئی بھی ایسی فلم دیکھے محض انجوائمنٹ کے لئے جس میں نامحرم مرد و عورت پیار محبت کی باتیں کر رہے ہوں ،یقین مانیئے ایک مسلمان پورے تین گھنٹے تک مسلسل یہ برداشت کر سکتا ہے ۔<br />
ایک مسلمان یہ برداشت کر سکتا ہے کہ اسے جب بھی جہاں بھی چاہے جتنے ہی چھوٹے پیمانے کی کرپشن کرنے کا موقع ملے وہ اس سے پورا پورا فائدہ اٹھائے ،اور یقین مانئیے ایک مسلمان پوری زندگی یہ برداشت کر سکتا ہے ۔<br />
ایک مسلمان یہ برداشت کر سکتا ہے کہ اس کے نامہ اعمال میں فرض نماز کی ادائیگیوں پر مسلسل عدم ادائیگی کا کامنٹ لکھا جارہا ہو ،یقین مانیے ایک مسلمان دونوں زندگیوں میں یہ برداشت کر سکتا ہے ۔<br />
ایک لمبی لسٹ ہے ،ذرا سوچیئے جس شخصیت کی توہین ہم برداشت نہیں کر سکتے ،ان کی تعظیم ہم خودکیسے کر رہے ہیں ،<br />
ایک پیام بر کی اس سے زیادہ توہین بھلا کیا ہوگی کہ اس کے لائے ہوئے پیغام کو آپ ایک نظر بھر کی بھی پوری طرح نہ دیکھیں ،اور پھر اس پیغام کی خلاف ورزی میں مصروف ہوجائیں ۔۔۔۔<br />
اور دوسروں کے رد عمل پر یہ رایکشن کے آپ ایک کمیونیکیشن کے ٹول کو چھوڑنے کی بات کرنے لگ جائیں ۔۔جہاں سے ہم خود اپنے پیغام کو بہت موثر انداز میں دوسروں تک پہنچاسکتے ہیں ۔مگر اگر کوئی کسی بھی میڈیا پر یہ سرچ کرنا چاہے کہ مسلمانوں کا پیغام کیا ہے تو اسے کیا ملے گا ۔۔۔کوئی اپنی فیورٹ فلم شیئر کر رہا ہے ،کوئی فیورٹ سانگز،کوئی رومانوی شاعری ،کوئی تصاویر ،اگر کچھ مذہب کے متعلق ہے تو وہ سی ڈیز کی فروخت ۔۔۔<br />
یہ تو ایسے ہی ہے جیسے کسی زمانے میں انگلش کو غیر مذہبی تصور کر لیا گیا تھا ۔۔۔اور پھر سوائے پسماندگی کے کچھ ہاتھ نہ آیا۔۔۔<br />
چلیںفیس بک تو ہے ہی یہودیوں کی انہوں نے یہ ہی کرنا ہے ،خود اپنے میڈیا پر نظر ڈالئے ،کہیں نیم عریاں عورتیں روشن خیالی اور ماڈرن ازم کے نام پر نظر آئیں گی ۔۔۔کہیں ڈراموں میں ایسے رشتے ناطوں کو معمول کے مطابق یوں دکھایا جائے گا گویا وہ ہمارے معاشرے کا حصہ ہے ۔۔مذہب کو ایک طرف رکھیئے ۔۔اپنے کلچر ہی کی بات کریں تو ہم میں سے کتنے ہیں جن کی بیٹیاں بہنیں ،اپنے بوائے فرینڈز کے ساتھ یوں ہوٹلنگ میں مصروف ہیں جس طرح ہر ڈرامے کے ہر دوسرے منظر میں دکھایا جاتا ہے ۔۔۔پھر ویک اینڈ پر مزید تفریح کے لئے ''نچ لے '' کا بھی اہتمام ہے ۔۔ہر حد پار کر لی جو رہ گئی وہ کرنے جار ہے ہیں ۔۔۔اس سب پر احتجاج کرنے کتنے لوگوں نے آواز یں بلند کیں ،کتنے لوگ اس سب کا بائیکاٹ کر پائے ۔۔۔مذہبی چینلز کو دیکھ لیجئے تو دل خون کے آنسو رونے لگتا ہے ۔۔۔۔<br />
ہم میڈیا کا اتنا پاور فل استعمال اپنے اس مذہب کی ترویج کے لئے جس کے لئے ہم مرنے مارنے پر تل جاتے ہیں ،کیوں نہیں کرتے ،انفرادی سطح پر بھی اگر ہم کسی میڈیم کو استعمال کرتے ہیں تو اس کا حال بھی سب کے سامنے ہے ۔۔۔۔<br />
اگر ہم شریعت اور رسول کی تعلیمات کے خلاف ہونے والی ان سرگرمیوں پر احتجاج نہیں کرتے جو ''مسلمان '' کر رہے ہیں ،تو پھر دوسروں کے ناپاک حرکات پر احتجاج تو محض کھوکھلی جذباتیت کے سوا کچھ بھی نہیں ۔۔۔<br />
اس تحریر سے یہ اندازہ مت لگا لیجئے گے گا کہ میں فیس بک کا بائیکاٹ کرنے کے حق میں نہیں ۔۔نہیں ایسا ہر گز نہیں وہ تو پی ٹی اے نے وہ ناپاک لنک ہی بند کر دیا ۔۔ورنہ میرا تو پورا ارادہ تھا اس ویک اینڈ پر فیس بک کے مکمل بائیکاٹ کرنے کا پورے تین گھنٹے کے لئے ۔۔۔ ظاہر ہے ویک اینڈ پر تفریح بھی میرا حق ہے سو میں نے اس بائیکاٹ کے عرصے کے دوران فلم دیکھنے کا پروگرام بنا لیا تھا ۔۔۔۔بس انتخاب باقی تھا کونسی دیکھوں ۔۔۔ویسے تو نئی فلم ورثہ بھی ہمارے کلچر ،ثقافت کی بہت عمدہ عکاس لگتی ہے اپنے اشتہاروں سے ہی ۔۔سو یہ چوائس بھی بری نہیں تھی ۔۔۔فیس بک سے اتنی دوری مشکل ضرورہے مگر فلم دیکھتے پتہ ہی نہیں چلے گا ۔۔۔<br />
ویسے بھی ایک مسلمان سب کچھ برداشت کر سکتا ہے مگر ۔۔۔۔۔SaliqaMaghttp://www.blogger.com/profile/00240759119584900542noreply@blogger.com20tag:blogger.com,1999:blog-1689787120629719823.post-52205820738942912512010-03-25T00:50:00.000-07:002010-03-25T00:52:38.088-07:00بے وقوفدن بھر کا تھکا ہارا بے وقوف ابھی آکر بیٹھا ہی تھا ،تھکاوٹ کے احساس کو ختم کرنے کے لئے اس نے اپنے سامنے کی کھڑکی کے پٹ کھول لئے ،یہ کھڑکی ایک کیفے میں کھلتی ہے ۔۔۔<br />کیا دیکھتا ہے کہ ایک عورت آنکھوں میں کاجل بھرا ہوا ۔۔۔کالی زلفیں بکھرائے اندر داخل ہوئی ۔۔اس کے ہمراہ ایک آدمی بھی تھا ۔۔دونوں یوں کیفے کے میز پر بیٹھ گئے کہ ان کے رخ بے وقوف کی طرف تھے ۔۔۔وہ انہیں واضح طور پر دیکھ سکتا تھا ۔۔۔<br />عورت کا تعلق معاشرے کا اس طبقے سے تھا جو ملک کو اپنی جاگیر سمجھتے تھے ۔۔۔چہرے پر بے نیازی ۔۔بے پروائی ۔۔بے وقوف کو یوں لگا جیسے یہ عورت اس کے تمام مسائل کی وجہ ہے اس کی وجہ سے ہی وہ تمام تر مسائل کا شکار ہے ۔۔یہ ہی ہے جو اس کی دولت پر ڈاکا ڈالے بیٹھی ہے ۔۔گفتگو کا آغاز ہوتا ہے ،مرد کے چہرے پر گہری سنجیدگی لہجے میں کاٹ ،طنز اور ''چھبتے ہوئے سوالات'' کی بوچھاڑ ۔۔۔۔عورت ہر سوال کا جواب بہت اطمینان اور لاپروائی سے دے رہی تھی ۔۔لاکھوں روپے کے اخراجات کا ذکر ہورہا تھا ،76سالہ شخص کے پانچ چھ وزارتیں ایک ساتھ سنبھالنے کا ذکر ہورہا تھا ۔۔۔مگر بے وقوف کچھ نہیں سن رہا تھا ۔۔۔وہ بہت پر جوش تھا ۔۔۔مرد کے لہجے کی بے رخی ۔۔۔طنز ،کاٹ اور گستاخ لہجہ ۔۔۔ وہ نہایت سخت اور ٹھوس لہجے میں ان مسائل کا ذکر کر رہا جو واقعی بے وقوف کے مسائل تھے ۔۔۔جن سے بے وقوف کو روز دوچار ہونا پڑتا تھا ۔۔۔اور جن مسائل نے اس کی ہنسی ،اس کا سکون چین ،اطمینان سب کچھ اس سے چھین لیا تھا ۔۔۔دن رات کی ایک مسلسل مشقت تھی جس میں وہ پس رہا تھا ۔۔۔اس کی تھکاوٹ اس احساس سے کم ہور ہی تھی کہ کوئی تو ہے جو اس کے درد کو محسوس کر رہا ہے ۔۔وہ مرد کے جارحانہ پن سے بہت متاثر ہوجارہا تھا ۔۔بہت ایکسائیٹڈ۔۔اسے لگا جیسے یہ اس کا مسیحا ہے ۔۔۔اور اب انقلاب اس سے زیادہ دور نہیں ۔۔جہاں ایک طرف وہ مرد کے جارحانہ رویے سے پوری طرح مطمن تھا وہیں عورت کی بے نیازی اس کا خون کھولا رہی تھی ۔۔۔مگر پھر بھی ایک سکون تھا ۔۔۔ایک اطمینان تھا ۔۔جو بے وقوف کو اپنی رگوں میں اترتا ہوا محسوس ہورہا تھا ۔۔۔وہ خود کو بہت پرسکون محسوس کرنے لگا ۔۔<br />پھر اچانک کھڑکی بند کر دی گئی ۔۔۔۔بے وقوف ابھی مزید بھی دیکھنا چاہتا تھا ۔۔۔اس کا دل چاہتا تھا کہ وہ مرد اس عورت کا گلہ ہی دبا ڈالے ۔۔جو اس کے حالات کے ذمہ داروں میں شامل ہے ۔۔۔لیکن کھڑکی بند کر دی گئی ۔۔۔اتنا بھی بہت ہے ۔۔بے وقوف نے سوچا چلو آج نہیں تو کل انقلاب ضرور آئے گا ۔۔۔یہ سہانا خواب لئے بے وقوف سونے کی تیاری کرنے لگا ۔۔کل ایک مشقت بھرا دن اس کا منتظر تھا ۔۔۔مگر وہ پرجوش اور بہت خوش تھا ۔۔۔وہ کھڑکی بند ہونے کے بعد کا منظر دیکھ ہی نہیں سکا ۔۔۔<br />کھڑکی کے بند ہونے کے بعدمرد اور عورت اٹھے ۔۔اخلاقاً ہاتھ ملایا۔۔۔گرمجوشی کا مظاہرہ کیاگیا ۔۔ایک نے دوسرے کو چائے کی دعوت دی ۔۔۔مرد کچھ دیر قبل کے رویے کی معافی مانگنے لگا ۔۔آپ کو تو پتہ ہے یہ ہماری روزی ہے ۔۔یہ سب نہ کریں تو ہمیں کون دیکھے ۔۔۔ہاں ہاں میں سمجھ سکتی ہوں ۔۔عورت نے بے نیازی سے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔لیکن ذرا ہاتھ ہولا رکھیں کریں ۔۔ہماری روزی کا بھی خیال رکھا کریں ۔۔جی بہت بہتر آئندہ خیال رکھوں گا ۔۔۔<br />بے وقوف گہری نیند سو چکا تھا ۔۔اس تک یہ آوازیں نہ پہنچ سکیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔SaliqaMaghttp://www.blogger.com/profile/00240759119584900542noreply@blogger.com15tag:blogger.com,1999:blog-1689787120629719823.post-75199460523430698972010-02-21T02:38:00.000-08:002010-02-21T02:42:35.115-08:00آتجھ کو بتاوںمیںتقدیر اُمم کیا ہے<a onblur="try {parent.deselectBloggerImageGracefully();} catch(e) {}" href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjEzTjBQxg0EG_-KcLc06Frgj3EErjfUNTgQP6RO5bRJTtblrz1yfUaAYdBcca51_3YK6BK7-PusjiJWK7hyphenhyphen20eUoiOZ1aFrpOM5aePA-x3lKwLypfNEY7Kzx2nNA4n5MP00tDRRIwPk6M/s1600-h/p16-n4.jpg"><img style="display:block; margin:0px auto 10px; text-align:center;cursor:pointer; cursor:hand;width: 320px; height: 315px;" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjEzTjBQxg0EG_-KcLc06Frgj3EErjfUNTgQP6RO5bRJTtblrz1yfUaAYdBcca51_3YK6BK7-PusjiJWK7hyphenhyphen20eUoiOZ1aFrpOM5aePA-x3lKwLypfNEY7Kzx2nNA4n5MP00tDRRIwPk6M/s320/p16-n4.jpg" border="0" alt=""id="BLOGGER_PHOTO_ID_5440644619332004578" /></a>SaliqaMaghttp://www.blogger.com/profile/00240759119584900542noreply@blogger.com5tag:blogger.com,1999:blog-1689787120629719823.post-8410230959775526782010-01-26T07:54:00.000-08:002010-01-26T07:56:47.725-08:00خبر ہے کہخبر ہے کہ:<br />ٹوکیو:انسان کے دماغ کا کنٹرول حاصل کرنے کی ٹیکنالوجی ایجاد<br />ٹوکیو: سائنسدانوں نے انسان کے دماغ پر کنٹرول کرنے کی ٹیکنالوجی برین مینی پیولیشن Brain Manipulationایجاد کی ہے۔ اس طرح انسان سے اپنی مرضی کے فیصلے کرانے کی صلاحیت حاصل کر لی گئی ہے۔فی الحال مذکورہ ٹیکنالوجی امریکی خفیہ ادارے مخصوص افراد پر استعمال کررہے ہیں تاکہ ان سے اپنی مرضی کے فیصلے کرائے جا سکیں۔<br /><br />اگر یہ ٹیکنالوجی کچھ عرصے تک عام ہوگئی تو پھر یقینا لوگوں کو اورخاص طور پر خاص لوگوں کو اپنے دماغ پر پاس ورڈ لگانا پڑے گا ۔اور اگر پاس ورڈ لگانے کا طریقہ آگیا تو پھر ان پاس ورڈ کو ہیک کرنے کا طریقہ بھی نکال لیا جائے گا ۔<br />تو پھر چلئے کچھ آگے ۔۔۔<br />خبر ہے کہ :<br />امریکی صدر کے دماغ کا پاس ورڈ ہیک کر لیا گیا ہے ۔<br />تفصیلات کے مطابق امریکی صدر کے دماغ کا پاس ورڈ ہیک کر لیا گیا ہے ۔دماغ کا پاس ورڈ ہیک ہونے کے فوراً بعد صدر نے ہنگامی بنیادوں پر عوام سے خطاب کیا ۔<br />اس خطاب کا متن یہ ہے :<br />بھائی اور بہنو ۔جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ اس دماغ کا پاس ورڈ ہیک کیا جا چکا ہے ۔سو اب میں آپ سے مخاطب ہوں ۔میں کون ہوں یہ بتانا ضروری نہیں ہے ۔ہاں مگر میں نے سنا ہے کہ امریکہ میں صدر عوا م کو جواب دہ ہوتا ہے میرے لئے یہ بات حیران کن ہے مگر چونکہ میں عوام کا احترام کرتا ہوں اس لئے آپ کو جواب دینے کا موقع دینے کے لئے آپ سے خطاب کر رہاہوں ۔میں آدھے واشنگٹن کی زمین اپنے نام منتقل کر رہا ہوں ۔اقتدار اور پیسے کی کوئی ہوس نہیں مجھے، اس لئے باقی آدھی زمین میں اپنے بیٹے کے نام منتقل کر رہا ہوں ۔<br />تالیاں <br />بہنو اور بھائی میرا دل اچانک ہی چاہنے لگا ہے کہ میں جگہ جگہ جا کر بھیک مانگو ں سو آپ سب کو اب محنت اور ایمانداری دکھانے کی کوئی ضرورت نہیں میں آپ کے لئے اپنی بہنا تے بھراواں لئے جگہ جگہ بھک منگا گا ۔۔ڈونٹ یو وری ۔۔میں سب تو پہلاں چین جاواں گا فیر امریکہ نئی امریکہ تو میں آگیا ہوں میں پھر ۔۔پھر ۔۔بس میں پوری دنیا جاؤں گا آپ کے لئے ۔۔<br />مجھے سب چور نظر آرہے ہیں ۔۔میری سب پر نظر ہے ۔۔<br />(یہ تو کسی تھرڈ ورلڈ کا بندہ لگتا ہے ۔مجمع میں ایک سرگوشی ہوتی ہے )<br />اوئے خاموش اوئے دادا میرا مرا ہے پر دادا میرے بچوں کا مرا ہے ''تمہارے کو پیٹ میں کیا تکلیف ہے !؟''<br />میں نے جمہوریت کے لئے ،جمہوری زمینوں کے لئے ،جمہوری دولت کے لئے اور آپ سب کے لئے اقتدار میں آنے کا فیصلہ کیا تھا ۔۔۔اب یہ جو میرے خلاف سازشیں کر رہے ہیں ۔۔ان کو میں سب سمجھتا ہوں ۔۔<br />میں مانتا ہوں کہ میرا قصور صدر ہونا ہے اور اس سے بھی بڑا قصور یہ ہے کہ میں واشنگٹن کو اپنے نام کرنا چاہتا ہوں ۔۔مگر یہ سب آپ کے لئے اپنے بھائی بہنو کے لئے ۔۔۔<br />مجھے پتا ہے مہنگائی بڑھ رہی ہے ۔۔مگر چونکہ مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا اس لئے یہ بھی میرا قصور ہے ۔۔<br />آپ سب تسلی رکھو میں امریکہ کو ریاستو ریاستی نہیں ہونے دوں گا مطلب میں اسے تقسیم نہیں ہونے دوں گا ،یہ بھی میرا ایک اور قصور ہے ۔۔اوئے کیڑے مکوڑو تم کیاجانو !پورے امریکہ پر اقتدار کا نشہ ہی الگ ہے ۔۔۔<br />میرے بھائی بہنو میں نے میرے خاندان نے دولت کے لئے معاف کیجئے گا جمہوریت کے لئے بہت قربانیاں دی ہیں ۔۔یہ بھی میرا قصور ہے ۔۔<br />ہم نے اپنی زندگیاں اقتدار کے لئے معاف کیجئے گا ہم نے اپنی زندگیاں جمہوریت کے لئے وقف کر دی ہیں ۔۔<br />ہم امریکہ کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے ۔۔<br />ۤآپ میری اس بات کا یقین اس بات سے کریں کہ میرا دو سال کا پوتا بھی کھیلتے کھیلتے یہ کہتا ہے <br />امریکہ چاہیے ،امریکہ چاہیے ،امریکہ چاہیے <br />امریکی کچھ سمجھے اور کچھ نہ سمجھے مگر تالیاں ۔۔۔۔SaliqaMaghttp://www.blogger.com/profile/00240759119584900542noreply@blogger.com8tag:blogger.com,1999:blog-1689787120629719823.post-15682145795406976402010-01-20T06:22:00.000-08:002010-01-20T06:26:42.638-08:00شاعر حضرات اور قلبی وارداتبھائی جان کی <a href="http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?t=27494">شاہکار تحریر</a> حال ہی میں نظر سے گزری ،جس میںانہوںنے خواتین شاعرات کی قلبی وارداتوں سے انکار کا شکوہ کیا ہے ،شاید کہیں یہ گمان ہو کہ اگر قلبی وار داتوں کو اعتراف موجودہ نسل کی شاعرات کر لیں تو بیشتر کی زبان پر ایک ہی نام ہو ۔۔۔۔یوں بد نام ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا <br />ہمارا خیال ہے کہ بھائی جان کی شاعر حضرات کی قلبی وارداتوں پر روشنی ڈالنی چاہیے تھی کیوں کہ ان سے بہتر یہ کام کوئی نہیں کر سکتا ماشاء اللہ آپ خیر سے شاعر بھی ہیں ۔۔۔۔<br />ہم نے سوچا تھا کے اردو محفل پر ان کی تحریر کے نیچے یہ دھمکی نما جواب درج کر آئیں کہ کچھ اس بارے میں بھی لکھیئے مگر پھر سوچا دھمکی تو بزدل لوگ دیا کرتے ہیں ہم خود ہی کچھ لکھ لیتے ہیں ۔۔۔اور پڑھ بھی خود ہی لیں گے ۔۔<br />تو جناب بات کرتے ہیں شاعر حضرات کی ''قلبی وارداتوں ''کی ۔۔۔لیکن پہلے اگر ہماری تحریر کو بچے پڑھ رہے ہیں تو ان کی انفارمیشن کے لئے بتاتے چلیں کہ قلبی واردات کہتے کسے ہیں ۔تو جناب بچو !قلب کہتے ہیں دل کو اور واردات کہتے ہیں ۔۔بھئی کسی بھی چوری ،ڈکیتی وغیرہ وغیرہ کو ۔۔۔قلب کے آگے ''ی''کیا ہے ارے یہی تو وہ ''ی''ہے جس کی وجہ سے قلبی واردات رونما ہوتی ہے ۔میرا خیال ہے آپ سمجھ گئے ہوں گے ۔۔۔اگر نہیں سمجھے تو آپ واپس اسی راستے سے چلے جائیں جہاں سے اس بلاگ پر آئے ہیں ۔۔ویسے اگر آپ گوگل سرچ سے آئے ہیں تو یہ تو بتاتے جائیں کہ آپ تلاش کیا کر رہے تھے ۔۔۔کچھ لوگ ہمارے بلاگ پر سارہ پیلن کی تلاش میں آپہنچتے ہیں ۔۔ہمیں ان سے ہمدردی ہے۔۔اور اگر آپ سارہ پیلن کو نہیں جانتے تو ہمیں آپ سے بھی ہمدردی ہے ۔۔۔بھئی وہی سارہ پیلن جو ہمارے صدر صاحب کی ''واردات ''معاف کیجیے گا ''قلبی واردات ''کی وجہ سے پاکستان میں مشہور ہوگئی تھیں ۔<br />معاف کیجیے گا بات کہاں سے کہاں چلی گئی بس کیا کریں بات نکلے گی تو پھر دور تک تو جائے گی نا !<br />ہم بات کر رہے تھے کہ شاعر حضرات کی قلبی واردات کی ۔جناب قلبی واردات کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیجئے ۔۔تاریخ میں ایسے واقعات بھی ہیں جب کسی شہزادے نے ڈولی میں سے جھانکتا ہوا محض دوپٹے کا ایک پلو دیکھ لیا اور جناب بس پھر کیا تھا قلبی واردات ہوگئی ۔۔۔<br />ایک بات یہ بہت اہم ہے کہ تاریخ اٹھا کر دیکھ لیجئے ۔۔۔شاعر ہونے اور خاص کر مشہور شاعر ہونے کے لئے قلبی واردات کاہونا اتنا اہم نہیں جتنا اس کا بر ملا اور بار بار اعتراف کرنا ۔۔۔ورنہ لوگ آپ کو دو ٹکے کا بھی نہیں جانتے ۔۔۔۔سو بہت سوں نے مشہور ہونے کے لئے کئی کئی وارداتوں کے رونماہونے کا اعتراف کیا تب کہیں جاکر نام ور ہوئے ۔۔<br />پچھلے ایک سال کے دوران ہمیں ہر بڑے شاعر کی برسی پر ان کے احباب میں سے کسی کی تحریر پڑھنے کا اتفاق ہوا ۔۔۔اور نہایت معذرت کے ساتھ ہم اس نتیجے میں پہنچے ہیں کہ اگر کوئی اس قدر ''ٹن ''حالت میں رہے گا تو پھر ''واردات'' کا ہونا تو عجب نہیں ،نہ ہونا البتہ ایک عجیب واردات ہوگی ۔۔۔<br />مے نوشی اور جام و سرور کا ذکر یوں ملا گویاہمیں محسوس ہونے لگا کہ اگر اس دنیا میںکوئی بڑا نام بنانا ہے تو پھر ۔۔رہنے دوابھی ساغر ومینا میرے آگے <br />''قلبی واردات ''کی اہمیت کا اندازہ آپ یہاں سے لگائیے کہ ایک سید زادے نے تو شاعری میں بڑا نام پیدا کرنے کے لئے اپنے ابا حضور کی نصیحت پر باقاعدہ قلبی واردات کا اہتمام کیا اور عشق فرمایا ،اور یوں یہ سعادت مند بیٹا اپنے ساتھ ساتھ اپنے ابا حضور کا نام بھی تاریخ میں ہمیشہ کے لئے رقم کر گیا ۔۔۔<br />قربان جائیے ایسے سعادت مند بیٹے اور اس کے ابا پر۔۔۔<br />سو ثابت ہوا کہ قلبی واردات شاعری میں بڑا نام پیدا کرنے کے لئے از حد ضروری ہے ۔۔۔۔اگر ذرا غور فرمائیے تو شاعرات کے لئے بھی یہی اصول بہت حد تک لاگو دکھائی دے گا ۔۔۔<br />ایک بڑے شاعر کی قلبی واردات کا ذکر ایک مصنف کی زبانی دے رہے ہیں ،شاعراور مصنف کا نام ہم نقصِ امن کے خطرے کے پیش نظر نہیں دے رہے ،کیونکہ بہرحال ان کے مداحوں کی کمی نہیں ہے ۔۔۔اور ہم اپنے بلاگ پر دنگا فساد بالکل بھی پسند نہیں کرتے ۔۔۔سو اگر آپ نام پہچان جائیں تو یہ آپ کا اپنا حسن ِنظر ہوگا اسے اپنے تک ہی محدود رکھیئے گا ،<br />مصنف شاعرحضرت کی زبانی لکھتے ہیں :<br />''غالباً نویں یا دسویں جماعت کے دن ہوں گے جب وہ زندگی میں آئی تھی ۔مجھ سے ایک سال آگے تھی وہ ۔مجھے اس کے خدو خال اب بھی یاد ہیں ۔وہ بہت حسین تھی ،شاید اس لئے کہ اس عمر میں سبھی لڑکیاں حسین ہوا کرتی ہیں ۔۔۔۔۔۔وقت گزرتا چلا گیا اور پھر اک روز اس کی شادی ہوگئی ۔کتنا ہی عرصہ اس فسوں میں گزار دیا کہ وہ شریک سفر کیوں نہ ہوسکی ۔وہ چلی گئی تو پھر جو در ملا اسی در کے ہوگئے ۔کتنے ہی حسین چہرے تھے ،جو قریب آئے ،وقت گزارا اور چلے گئے ۔''<br />ماشاء اللہ یہ یاد نہیں کہ نویں میں تھے یا دسویں میں یہ یاد رکھنا شاید ضروری بھی نہیں تھا ۔۔۔آگے ملاحظہ ہو اس محبت کا انجام :<br />''پھر یوں ہوا کہ اک روز اچانک اس سے ملاقات ہوگئی ۔اسے دیکھا اور بس دیکھتے رہ گئے ۔رخسار ڈھلکے ہوئے ،ہونٹوں پر ویسی زندہ مسکراہٹ بھی نہیں ،ویران ساچہرہ ،آنکھیں کشش سے خالی ،بدن بے ڈول ور بھدا ۔اور وہ جس کے حسن کو نگاہ سہہ نہیں پاتی تھی اب اس کے ساتھ وقت گزارنا مشکل تھا ۔اس ملاقات کے بعدکبھی اسے کھو دینے کا احساس نہیں ہوا۔۔۔۔۔''<br />قربان جائیے اس سادگی پر ۔۔۔آج کے دور میں جب ڈھلکے رخسار ،بڑھے پیٹ اور بہت سی خامیاں ،ٹمی ٹک،لائپو سیکشن ،بو ٹیکس،اور ناجانے کیا کیا کچھ جو کاسمیٹکس سرجری اور لیزر تھراپی کے ذریعے کیا جاتا ہے جس سے سب خامیاں اور وقت کی دی گئی نشانیاں مٹ جاتی ہیں اور آپ کا محبوب پھر سے ''نیا کا نیا ''ہوجاتا ہے ۔۔۔۔اگر آپ اس میں محض حسن ہی تلاشتے ہیں تو ۔۔۔۔<br />یہ بھی عجب ستم ہے یا واردات ہی کہہ لیجیے کہ گر ''ہیروئن ''آپ کو نہ ملی تو اس کا زہر ساری نسل کی رگوں میں اتارنے چل پڑے ۔۔۔جس عمر میں انہیں آگے بڑھنا ہو اس میں وہ ''در در کی خاک چھاننے ''نکل کھڑے ہوں ۔۔۔۔SaliqaMaghttp://www.blogger.com/profile/00240759119584900542noreply@blogger.com11tag:blogger.com,1999:blog-1689787120629719823.post-38635381177511368782010-01-12T04:57:00.000-08:002010-01-12T06:26:37.891-08:00ہلتی ہوئی چھڑیچلہ کاٹنے والا شخص41گھنٹے بعد قبر سے زندہ نکل آیا،یہ شخص ایک لمبے عرصے سے بیماری اور پریشانی میں مبتتلا تھااس کے ’’جعلی پیر ‘‘نے اس کے تمام پریشانیوں کا حل یہی حل بتایا تھا کہ وہ خود کو ایک قبر میں دفن کر لےتو اپنی منزل پالے گا اور اس کی تمام پریشانیاں دور ہوجائیں گی ......<br />صفدر علی نامی نوجوان نے دفن ہوتے ہوئے قبر میں ایک سوراخ رکھ لئا جس میں سے ایک ڈنڈی باہر نکال دی اور اپنے ماں باپ سے کہا کہ جب تک ڈنڈی ہلتی رہے سمجھنا میں زندہ ہوں اور جب یہ ہلنا بند ہوجائے تو مجھے یہاں ہی دفن رہنے دینا ......<br />اس کے ماں باپ نے بے چین ہوکر اسے قبر سے نکال لیا.....<br />صفدر علی کی کہانی سے ایک قوم کی داستان یاد آتی ہے ....<br />یہ قوم غربت ،جہالت کے مرض میں مبتلا تھی ....آمریت کا ایک عرصے سے راج تھا ......<br />اس قوم کو بھی چند’’جعلی پیروں‘‘نے یہی بتایا کہ وہ خود کو ’’جمہوریت کی قبر ‘‘میں دفن کر لیں تو وہ منزل پالیں گے اور ان کی تمام پریشانیاں دور ہوجائیں گی ......<br />سو اس قوم نے بھی بجلی،گیس ،بیروزگاری اور ناجانے کتنی ہی پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات حاصل کرنے اور اپنی منزل پانے کے لئے خود کو ’’جمہوریت‘‘ کی قبر میں اتار لیا.......<br />جہاں اس کا دم پہلے سے بھی زیادہ گھٹنے لگا .....<br />صفدر علی کی طرح اس قوم نے بھی اس قبر میں ایک سوراخ کر کے عدلیہ کی چھڑی رکھ لی جو اس کے زندہ ہونے کی تصدیق کر تی رہی .....<br />المیہ تو یہ ہے کہ صفدر علی کی طرح اس قوم کے کوئی ماں باپ بھی نہیں ہیں جو اسے وہاں سے نکالنے کے لئے بے قرار ہوجائیں .....<br />بس جمہوریت کی قبر کے سوراخ سے نکلی ایک ہلتی ہوئی چھڑی ہے ........<br />کیا جانے یہ چھڑی کب تک ہلتی رہے .....SaliqaMaghttp://www.blogger.com/profile/00240759119584900542noreply@blogger.com13tag:blogger.com,1999:blog-1689787120629719823.post-53593920461651992132010-01-09T09:23:00.000-08:002010-01-09T09:25:19.169-08:00نئے دن2047<br />کا سورج طلوع ہوئے دس دن گزر چکے ہیں ۔۔۔کسے خبر تھی کہ یہ سورج پاکستان کے لئے ایک بالکل نئی صبح کی نوید لانے والا ہے ۔۔۔۔گر معلوم ہوتا تو ہم کسی زندہ دل قوم کی طرح اس کا بھر پور استقبال کرتے خوب چراغاں کرتے اور جشن مناتے ۔۔۔<br />زیادہ پرانی بات نہیں ہے آپ سبھی کو یاد ہوگا نئے سال کا پہلا دن کتنی حیرتیں لئے ہوئے تھا۔۔۔۔پورا دن گزر گیا مگر کہیں سے کوئی خود کش حملے کی اطلاع نہیں آئی ۔۔۔۔۔۔<br />اور پھرسال کا پہلا اتوار کتنا عجیب لگ رہا تھا ،جب شاید پہلی بار پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد نے چھٹی کادن دھماکوں کی خبروں کے مزے اور سیاستدانوں کی کرپشن کہانیوں کے چسکے لینے کے لئے ٹاک شو کی تفریح کا مزہ نہیں لیا تھا ۔۔۔کتنا عجیب لگ رہا تھا نا یہ سب اور کتنا مختلف بھی۔۔۔<br />پھر اس کے بعد کے سارے دن سبھی کے لئے نئے تھے ۔۔۔یہ نیا پن سبھی کو بہت اچھا لگ رہا تھا ۔۔۔قوم جو ایک عرصے سے بری خبریں سننے کی عادی ہوچکی تھی ۔۔۔۔جب بھی کوئی دھماکہ ہوتا ،کوئی خود کش حملہ ،توجہاں کئی گھروں میں قیامتیں ٹوٹ جاتیں ۔۔۔۔گھر اجڑ جاتے ۔۔۔۔۔۔ایسے میں میں جب ایک طرف یہ سب قیامتیں ٹوٹتیں ،تو دوسری طرف وہ لوگ جو اس سے متاثر نہیں ہوتے تھے ۔۔۔فوراً ٹی وی آن کرتے ۔۔۔جگہ جگہ ہوٹلوں ،بازاروں ،دکانوں میں ٹی وی کی آواز اونچی کر کے یوں مجمع لگتا گویا ''وارث''لگ گیا ہے ۔۔۔اس لمحہ بہ لمحہ کی سنسنی خیز''بریکنگ نیوز ''میں سے کچھ وقت نکال کر چند ذی ہوش لوگ فوراً فون اور ایس ایم ایس کے ذریعے اپنے تمام ''ممکنا''عزیزوں کی خیریت معلوم کر لیتے اور پھراس ''تماشے ''میں کھوجاتے ۔۔۔۔<br />پل پل کی خبر رکھنا بہت ضروری تھا ۔۔۔۔کتنی لاشیں ۔۔۔کتنے زخمی ۔۔۔دھماکہ خود کش تھا یا بم نصب تھا ۔۔۔۔یہ سب جاننا میرے اور آپ کے لئے اتنا اہم تھا کہ ہم چینل بدلنے کا سوچتے بھی نہیں تھے ۔۔۔اور ایسے میں ٹی وی بند کر دینا تو خیر حماقت تھی ہی ۔۔۔<br />سانحے کی لمحہ بہ لمحہ خبریں ہم تب تک سنتے رہتے جب تک کوئی دوسرا سانحہ نہ ہوجاتا۔۔۔۔<br />پوری قوم ایک ''ایڈکشن''کا شکار تھی ۔۔۔۔سانحات کی پل پل کی رپورٹ سننے کی ''ایڈکشن''۔۔۔۔<br />مگر 2047کا سال پہلے دن سے ہی مختلف تھا ۔۔۔بہت مختلف ۔۔۔۔پاکستان میں ایک نئے دور نے جنم لیا ۔۔۔۔۔دہشت گردی ،غربت،جہالت اور ناجانے کتنے ہی بوجھ 2046کی آخری رات نے اپنے دامن میں سمیٹ لئے تھے ۔۔۔۔<br />اب ہم ایک نئی قوم ہیں ۔۔۔۔۔۔ایک با ہمت ،پر امن ،اور باعزت قوم۔۔۔۔۔۔<br />یہ سب کیسے ممکن ہوا اس کی کہانی پھر کبھی سہی ۔۔۔۔۔۔<br />فی الحال تو یہاں صرف ایک مشکل کا ذکر ضروری ہے ۔۔۔جس کا اس ''نئے پاکستان ''کے ایک خاص طبقے کو سامنا ہے اور وہ طبقہ ہے ''میڈیا''<br />اب کچھ مخصوص کالم نگار ہاتھوں میں قلم لئے پہروں سوچتے ہیں کہ کیا لکھیں ۔۔۔کسی کی کرپشن کو بے نقاب کریں ۔۔۔کوئی تو ہو جس کے ''کرتوت ''لکھ کر عوام کو اپنا گرویدہ بنائیں۔۔۔<br />اور ایک اور عجیب بات آپ نے نوٹ کی ہوگی نیوز چلتے چلتے اچانک بالکل خاموش نیلی سکرین درمیان میں آجاتی ہے ۔۔۔یہ ایسے ہی ہے جیسے مارشل لاء کے زمانے میں سنسر شپ کے باعث اخباروں نے ان خبروں کی جگہ خالی چھوڑنی شروع کر دی تھی جہاں کی خبریں سنسر ہوتی تھیں ۔۔۔۔۔۔اسی طرح نیوز چینلز نے جو ٹائم خود کش دھماکوں کے لئے مخصوص کیا ہوا تھا وہ ٹائم اب بالکل خالی ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔بالکل خاموش نیلی سکرین ۔۔۔۔۔۔<br />ویسے یہ قانون بننا چاہیے کہ خالی سکرین نہ چھوڑی جائے بلکہ اس پرلازماً کوئی نیوز دی جائے ۔۔۔۔ایسا ہوا تو یقینا نیوز چینلز کو ''اچھی خبریں ''دینے کا سلسلہ شروع کرنا پڑے گا ۔۔کیونکہ اب پاکستان میں صر ف اچھی خبریں ہی لمحہ بہ لمحہ اور ہر پل ہوں گی ۔<br />ایسے میں ان نیوز چینل کا کیا ہوگا جو خود کش دھماکوں کے بد ترین دور میں کھمبیوں کی طرح اگ آئے تھے ۔۔۔آپ کو اور مجھے ہر وقت باخبر رکھنے کے لئے ۔۔شاید وہ بند ہوجائیں ۔۔۔یا پھر وہ تفریح فراہم کرنے کا کوئی اور طریقہ سوچیں ۔۔۔<br />کرپشن اور دہشت گردی سے پاک اس ''نئے پاکستان ''میں بہت سے نیوز چینلز،رپورٹرز،اور ٹاک شوز کا مستقبل اب ایک سوالیہ نشان ہے ۔۔۔<br />مگر پاکستان کا مستقبل اب بالکل روشن ہے ۔۔۔۔<br />خدا کرے یہ دس دن دس صدیوں پر محیط ہوجائیں ۔۔آمینSaliqaMaghttp://www.blogger.com/profile/00240759119584900542noreply@blogger.com2tag:blogger.com,1999:blog-1689787120629719823.post-81745803110817861702009-08-03T03:07:00.000-07:002009-08-03T03:49:01.679-07:00۔۔۔۔۔۔۔سب دوست ہوتے ہیںہماری میسنی صورت دیکھ کر تو لوگ ہمیںہماری چھ سال چھوٹی بہن سے بھی چھوٹا سمجھتے ہیںمگر یہ انکشاف ہم پر حال ہی میںہوا ہے کہ ہماری تحاریر سے کچھ لوگ ہمیںکوئی سمجھدار آنٹی سمجھ لیتے ہیںیہ انکشاف یقینا دلچسپ ہونے کے ساتھ ساتھ قدرے بھیانک بھی تھا ہمارے لئے سو ویسے تو ہم لکھنے لکھانے سے فرار حاصل کئے ہوئے ہیںکچھ عرصہ سے مگر چونکہ یہ ہمارا خود سے عہد ہے کہ جب بھی لکھیںگے معاشرے کے اصلاحکے لئے ہی لکھیںگے ۔۔۔۔سو یہ تحریر بھی معاشرے میںموجود اس بھیانک تاثر کی اصلاحکے لئے ہے کہ ہم کوئی آنٹی ہیں۔۔۔۔۔ہاںسمجھدار سمجھنے میںکوئی قباحت نہیںہے کیونکہ وہ توآپ ہمیںنہ بھی سمجھیںتو بھی ہم ہیںاور اگر سمجھ لیںگے تو بس ذرا ہمیںیقین سا آجائے گا اور کیا ۔۔۔۔۔<br />ہمیںاگر اندازہ ہوتا کہ ہماری تحاریر سے یہ تاثر ابھرے گا تو یقینا ہم کبھی اتنا بڑا رسک نہ لیتے ۔۔۔۔<br />اپنی عمر کے تاثر کو درست رکھنے کے لئے یقینا فلموں،گانوں،ڈراموںکے ریویوز ،فیشن ،ایس ایم ایس ،فن کاروںکی شادیاںاور طلاقیں۔۔۔اینڈواٹناٹ۔۔۔۔۔بہت سارے ایشوز تھے بہت سے مسائل تھے جنہیںہم بیان کرسکتے تھے ۔۔۔اور نوجوان نسل کے لئے اپنی تحاریر کے ذریعے بہتر آگاہی پھیلا سکتے تھے جس سے نوجوانوںکو بھی فائدہ ہوتا اور ہمیںبھی کوئی آنٹی نہ سمجھتا ۔۔۔۔۔۔<br />لفظآنٹی سے ہمیںایک دلچسپ واقعہ یاد آجاتا ہے تو خوب ہنسی آتی ہے آپ بھی سنیے اگر آپ کو ہنسی نہ آئے تو سمجھ لیجئے گا کہ آپ بھی آنٹی ہیں۔۔۔۔۔<br />ہوا یہ کہ ہم چھٹی جماعت میںنئے سکول میں پہلے دن گئے ۔ہم بستہ لٹکائے سکول کے اندر کھڑے ہوکر اپنے کلاس روم کا تعین کرنے کی کوشش کر ہی رہے تھے کہ سامنے والے کمرے سے ایک آنٹی یونیفارم میںبرآمد ہوئیںبخدا اپنے قد کاٹھ بناو سنگھار اور چال ڈھال سے ہمیںوہ آنٹی ہی معلوم ہوئیں۔۔۔ہم نے سوچا ان سے پوچھا جائے کہ آنٹی سکستھ کلاس کہاںہے مگر پھر فورا ہی ہمیںخیال آیا کہ انہیںآنٹی نہیںکہنا چاہیے کیونکہ انہوں نے بھی ہمارے جیسا ہی یونیفارم پہن رکھا ہے ہم آج بھی حیران ہیںکہ ہم تب بھی اتنے ہی علقمند ہوا کرتے تھے جتنے کہ اب ہیں۔۔۔۔۔۔<br />ہمیںباجی کہنے کی عادت نہ تھی کیونکہ ہماری کوئی باجی تھی ہی نہیں۔۔۔۔۔صرف ایک بھائی جان ہیںجن کے زیرتسلط معاف کیجئے گا جن کے زیر سایہ ہم کھیلتے رہتے تھے ۔۔۔۔۔۔۔<br />تو جناب ہم نے بہت ہمت کر کے وہ نامانوس لفظ یعنی باجی اپنے منہ سے نکالا۔۔۔۔باجی کلاس سکستھ کہاںہے ؟۔۔۔یہ سننا تھاکہ باجی کا منہ لال ہوگیا اور پھر ہمیںکوئی قریبا آدھا گھنٹے کی باجی کی تقریر سننی پڑی جس میںجوش تھا غصہ تھا اور نہ جانے کیا کیا تھا مگر اس تقریر کا حاصل کلام ان کا ایک جملہ تھا جسے وہ بار بار دہراتی تھیں،دیکھو سکول میںکوئی کسی کی باجی نہیںہوتی سب دوست ہوتے ہیں۔۔۔اس کے آگے پیچھے وہ کیا فرماتی تھیںہمیںیاد نہیںرہا کیونکہ ہمارا دماغ تو ان کے کڑے تیور دیکھ کر ماوف ہوچکا تھا پھرجب باجی نے دیکھا کہ ہم ضرورت سے کچھ زیادہ ہی سہم گئے ہیںاور ہماری آنکھوںکا پانی بس کسی بھی لمحے چھلکنے ہی والا ہے تو وہ کچھ ٹھنڈی ہوئیںاورھر بڑے پیار سے ہمیںچمکارتے ہوئےآخری بار انہوںنے فرمایا دیکھو سکول میںکوئی کسی کی باجی نہیںہوتی سب دوست ہوتے ہیں۔۔۔۔اور پھر ہمارا بیگ رکھوا کر ہمیںاپنے زیر شفقت اسمبلی میںلے گئیںاور واپس بھی لائیںاور کلاس میںبڑے پیار سے ہمیںاپنے پاس بٹھایا اور ہم اتنے معصوم تھے کہ ہمیںپھر بھی اپنی حماقت کا احساس نہ ہوا ۔۔۔وہ تو اب سوچتے ہیںتو سمجھ آتا ہے کہ ہم نے لاعلمی میںاپنی کلاس فیلو کو باجی کہہ دیا تھا ۔۔۔۔۔<br />تو جناب اگر ہماری کسی تحریر سے اس قدر سنجیدگی کا تاثر ابھرا ہے کہ ہمیںآنٹی ہی جان لیا جائے تو ہم آئندہ اپنی تحریر میںاس بات کا خاصخیال رکھیںگے کیونکہ بہرحال ایج کانسیش ہونے کا ہمیںحق ہے اور عمر چھپانے کا بھی ۔۔۔<br />ہم محتاط رہیںگے مگر آپ سب بھی محتاط رہیں۔۔دیکھیںبلاگنگ کی دنیا میںکوئی کسی کی باجی نہیںہوتی اور آنٹی تو بالکل بھی نہیں۔۔۔سب دوست ہوتے ہیں۔۔۔یاد رہے کہ یہ اصول مستقبل میںبھی لاگو رہے گا ۔SaliqaMaghttp://www.blogger.com/profile/00240759119584900542noreply@blogger.com16tag:blogger.com,1999:blog-1689787120629719823.post-78339209523451579372009-06-01T04:14:00.000-07:002009-06-02T02:53:12.217-07:00چکن مرغی کیا ہوتا ہے؟عمار بھائی (عمار ابن ضیاء ۔نے اپنے بلاگ پر پوچھا ہے کہ چکن قورمہ وغیرہ تو سن رکھا ہے۔ یہ چکن مرغی آخر کیا ہوتا ہے ؟<br />تو جناب ہم خود تو چونکہ عرصہ ہوا مرغی اور انڈے کھانے سے کنارہ کش ہوچکے ہیں اس لئے اس پرندے پر تفصیل سے روشنی ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں،ویسے مرغی کھانا چھوڑ دینے کی وضاحت شروع شروع میںہم گھر والوںکو یوں پیش کرتے تھے کہ یہ آپ جسے مرغی سمجھ کر کھاتے ہیں یہ وہ مرغی نہیں ہے بلکہ یہ ایک نیا پرندہ ایجاد کیا گیا ہے جو مرغی سے مشابہ ہے ہماری اس وضاحت پر گھر والے بس خاموش ہوجاتےسوچتے ہوںگے کہ یہ تو پاگل ہے ،بخدا انہوںنے کبھی ایسا کہنے کی جسارت نہیںکی لیکن سبھی کے منہ کے زاویوںسے ہم نے یہی اندازہ لگایا ۔<br />یہ وہ پرندہ ہے جس کا کوئی شجرہ نسب نہیں ہوتا یہ مشینوںسے بنتا ہے اور اسے مشینی لوگ کھاتے ہیں۔۔۔۔۔۔کئی منزلہ پنجروں میںایک دوسرے کے اوپر چڑھے ہوئے بے زبان پرندے ۔۔۔۔۔جن کے منہ سے آواز صرف اسی لمحے نکلتی ہے جب ان کے گلے پر چھری پھرتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر بس کچھ ہی دیر بعد گہری خاموشی ۔۔۔۔۔۔۔نہ یہ بے چارہ پرندہ مرغیوںکی طرحگرمیوںکی دوپہروں میںخوب خوب شور مچاتا ہے ۔۔۔۔۔۔نہ دانہ دنکا چگتا ہے بس سہما سہما پنجرے میںایک دوسرے سے بھی بیگانہ سا کھڑا ہوتا ہے ۔۔۔۔۔<br />اس کے پروں سے اندازہ ہوجاتا ہے کہ اس کو کھانے والے کا تعلق کس کلاس سے ہوگا ۔۔۔۔۔۔خوب سفید اور بھرے بھرے پروںوالا یقینا ذرا اپر کلاس کے دسترخوان کی زینت بنے گا اور اگر پیلے میلے میلے اور کہیںکہیںسے جھانکتی ہوئی جلد والاپرندہ یقینا ان کے لئے ہے جو اسے خاص اہتمام سے کھاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔<br />تو کیا یہ ہوتی ہے چکن مرغی نہیںجناب یہ تو ہم مرغی کی وضاحت فرما رہے تھے چکن مرغی کا ذکر خیر تو ابھی کرتے ہیں۔۔۔۔پہلےمرغی کی بات تو ہو جائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔مرغی کو ہمارے کلچر میںخؤاہ مخواہ ہی ایک اعلیٰمرتبے پر فائز کیا گیا ہے ۔۔۔۔۔۔مہمان کومرغی کے سوا دنیا کر ہر سوغآت کھلا دو وہ ناراضہی جائے گا کہ مرغی نہیںکھلائی ۔۔۔۔اور اگر دستر خوان پر ٹانگ مہمان کی جانب بڑھا دی جائے تو ۔۔۔۔۔مہمان کا ہر گلہ شکوہ دور ہوجاتا ہے لیکن خیال رہے کہ ٹانگ مرغی کی ہی ہو ۔۔۔۔۔۔<br />اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ مرغی بازار میںکیا بھاومل رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔کم از کم مل تو رہی ہے نا ،۔۔۔۔۔بازار سے مرغی لےآئیے ۔۔۔۔پکانی نہیںآتی تو ٹی وی آن کر لیجئے ۔۔۔۔ہر تیسرے چینل پر ایک شیف ایک عدد مرغی کو تختہ پر ڈالے مصالحے چھڑک کر اوون میںرکھنے جا رہا ہو گا ۔۔۔۔آپ بھی اس کے پیچھے پیچھے جائیے ۔۔۔لیجئے جناب مرغی کچھ ہی دیر میںتیار ۔۔۔۔۔۔دالیںمہنگی ہونے کا رونا تو خواہ مخواہ ہی ہے ۔۔۔۔۔اب اس روسٹ ہوئی مرغی کوچھری کانٹوںسے کھالیجئے ۔۔۔۔۔بھول جائیے کہ ارد گرد کیا ہورہا ہے ۔۔۔۔۔۔اس مرغی سے ہی کچھ سبق لیجئے اپنے پنجرے میں خاموشی سے سہمی ہوئی اس وقت تک خاموش ہی رہتی ہے جب تک قصائی کا ہاتھ اس کی جانب نہیںبڑھتا ۔۔۔۔۔۔اور ابھی تو قصائی کا ہاتھ ہم سے کچھ دور ہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔جس کا گلہ کٹ رہا ہے اس نے تو شور مچانا ہی ہے سو اسے مچانے دیجئے ۔۔۔۔۔معاف کیجئے گا بات شاید کچھ ادھر ادھر ہورہی ہے اب ہم اصل موضوع کی طرف آتے ہیںیعنی چکن مرغی تو جناب یہ وہ مرغی ہے جو چکن بھی ہوتی ہے یا شاید یہ وہ چکن ہے جو کچھ کچھ مرغی بھی ہوتا ہے ۔۔۔اصل میںزندگی موت ہر ذی روح کے ساتھ وابستہ ہے سو شاید یہی حقیقت کسی مرغی یا کسی چکن کو بیک وقت چکن مرغی بنا دیتی ہے شاید اسی لئے یہ سوغات صرف ہوٹلوں پر ہی دستیاب ہوتی ہے گھرپر تو آپ لاکھ کوشش کریںیہ ڈش بنانا ممکن نہیںہے ۔۔۔۔۔<br />اس پرندے کی خوراک میںکچھ حرام اجزاکے بارے میںبھی خوب شور مچا مگر ۔۔۔۔ <br />اس حقیقت سے انکار ممکن نہیںکہ کسی بھی معاشرے میںکسی حرام چیز کا استعمال کا اثر وہاںکے لوگوںکے ظآہر اورباطن میںواضح طور پر محسوس کیا جاسکتا ہے ۔۔۔۔اس سے تو اچھا ہے کہ انسان زہر میںبجھی ہوئی سبزیاںہی کھا لے ۔۔۔۔SaliqaMaghttp://www.blogger.com/profile/00240759119584900542noreply@blogger.com4tag:blogger.com,1999:blog-1689787120629719823.post-15100462203489188342009-05-27T05:52:00.000-07:002009-05-27T05:53:39.724-07:00خیر خیریت کی پوسٹابھی ڈفر کا تبصرہ پڑھا تو احساس ہوا کہ واقعی مجھے دو مہینے ہوگئے ہیں بلاگ پر کچھ بھی پوسٹکیے ہوئے ،ڈفر کا کہنا ہے کہ میںخیر خیریت کی ہی پوسٹ کر دوں،تو جناب میںاللہ کا شکر ہے بالکل خیریت سے ہوں۔۔۔۔بس سستی آڑے آگئی شاید ۔۔۔بس کچھ مصروفیت بھی آج کل ایسی ہے کہ بہت کچھ دماغ میںچلتا تو رہتا ہے مگر اسے تحریر ہی نہیںکرتی ۔۔۔۔بلکہ میںتو بلاگ کو کلوز کرنے کا سوچ رہی تھی کہ جب فرصت ملے گی تو تب دوبارہ شروع کرلوںگی بلاکنگ ۔۔۔۔۔سوچتی ہوںکہ جب بھی لکھوںاس کا کوئی مقصد کوئی پیغآم ہو ۔۔۔قلم کی بڑی بھاری ذمہ داری ہوتی ہے لکھاری پر اگر اسے محسوس کیا جائے تو ۔۔۔کیونکہ ہمارا ایک لفظایک لفظ پڑھنے والے کے دماغ کے کسی نہ کسی گوشے میں ضرور رہ جاتا ہے ۔۔۔۔بطور ماس کمیونیکیشن کی سٹوڈنٹہونے کے ناطے کمیونیکیشن کے کسی بھی میڈیا کی اہمیت کا احساس اس قدر واضحہوتا جارہا ہے کہ کبھی کبھی تو ڈر لگنے لگتا ہے کہ کہیںمیں اس میڈیا ٹول کا بے مقصد یا غلط استعمال نہ کر جاوں۔۔۔بس اسی لیے سوچتی ہوںکہ تحریر کو بامقصداور تعمیری سمت میںہونا چاہیے محضوقت گزاری یا اپنے دل کی بھڑاس نکالنے کے لئے تو شاید بہت کچھ لکھا جاسکتا ہے مگر پڑھنے والوںکے لئے لکھنا بہت مشکل کام ہے ۔۔۔۔۔انشا ءاللہ بہت جلد دوبارہ لکھنا شروع کروںگی ۔۔۔۔جیسے ہی ذہنی فرصت کے لمحات میسر آتے ہیں۔۔۔اور میںبہت ممنون ہو ںان سب حضرات و خواتین کی جو خود بہت عمدہ لکھتے ہیںاور ان کی تحاریر بہت پختہ ہوتی ہیںاور انہیںاس میدان میں بہت عرصے بھی ہوگیا ہے مگر اس کے باوجود ان سب نے میری بہت حوصلہ افزائی کی جس کے لئے شاید میںشکریہ بھی ادا نہیںکر سکتی ۔۔۔بہت بہت شکریہ ۔SaliqaMaghttp://www.blogger.com/profile/00240759119584900542noreply@blogger.com9tag:blogger.com,1999:blog-1689787120629719823.post-79530703307480522142009-03-28T02:24:00.001-07:002009-03-28T02:31:16.909-07:00قصہ کچھ ہماری فطرت ثانیہ کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ابھی ہم کلینک نماڈربے سے ڈاکٹر صاحب کے سلیقہ اور قابلیت کا اندازہ لگانے کی کوشش میں ہی تھے کہ وہ تشریف لے آئے ۔۔۔۔چند منٹوں میں انہوں نے ہمارے ساتھ آئے ہوئے اصلی مریض کی خبر گیری کی ۔۔۔۔۔۔اور اس کے بعد ہم نے یوں ہی ان سے سیکنڈ اوپینئن لینے کی خاطر اپنا منہ کھول دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔کہنے لگے ہوںووں تو آپ کے خیال میں کون سا دانت نکالنا چاہیے ۔۔۔ہمیں ہنسی آگئی ۔۔۔۔مگر ڈاکٹر صاحب بدستور سنجیدہ نظر آنے کی کوشش کر رہے تھے ۔۔۔۔۔۔۔یہ تو آپ بتائیں گے ناں مجھے کیا پتہ ،ہم نے مزید ہنسنے کو پروگرام ملتوی کرتے ہوئے سنجیدگی سے کہا ۔۔۔۔۔۔نہیں آپ خود بھی سیانی ہیں بتائیں ۔۔۔۔۔ہمیں پھر ہنسی آگئی اور پتہ نہیں سیانی پر آئی یا پھر بھی پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن پھر ڈاکٹر صاحب کا سنجیدہ منہ دیکھا کر ہم نے بھی سنجیدہ ہونے کی کوشش کی ۔۔۔۔۔وہ تو ٹھیک ہے مگر ڈاکٹر تو آپ ہیں آپ بتائیں ۔۔۔۔یہ کہتے ہوئے ہمارا ہاتھ یونہی ایک دانت پر عادتاً جا ٹھرا ۔۔۔۔ڈاکٹر صاحب فورا بولے ہاں یہی دانت نکالناہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ڈاکٹر صاحب پلٹے اپنےپانی میں کھولتے ہوئے اوزاروں کو الٹ پلٹ کر نے لگے ہم انتظار کرنے لگے کہ وہ کوئی مشورہ دیں۔۔۔۔۔وہ دوبارہ ہماری طرف متوجہ ہوئے کسی اوزار کے ساتھ غالبا ہمارےدانتوں کا تفصیلی معاءنہ کرنا چاہ رہے تھے سو ہم نے منہ پورا کھول دیا ۔۔۔یونہی تجسس کے ہاتھوں مجبور ہوکر ہم نے تھوڑی سی گردن اٹھانا چاہی کہ معلوم تو ہو کیا ہے ان کےہاتھ میں ۔۔۔۔لیکن پھرسر کرسی کی ٹیک سے لگا دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔وہ تو بھلا ہوان کا کہنے لگے بس کچھ نہیں ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کچھ نہیں ہوگا مطلب کچھ ہوگا ہم نے فورا جملے کو پروسیس کیا اور گردن کو ایک جھٹکے سے اٹھا کر دیکھا ارے اس آلے کے سرے پر تو سوئی بھی تھی ۔۔۔۔۔۔۔آپ دانت ابھی نکالنے لگے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔نہ جانے یہ سوال کہاں ابھرا تھا ہماری زبان سے تو صرف پھسلا ہی تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نہیں انجکشن ابھی لگائیں گے دانت اگلے مہینے نکالیں گے ۔۔۔۔ڈاکٹر صاحب نے اپنے تیئں بڑا ظنز کیا مگر ہم اچھل کر کرسی سے اتر گئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نہیں ہمیں دانت نہیں نکلوانا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر ہم وہاں مزید نہیں ٹھہرے ۔۔۔۔۔۔۔۔<br />طبقاتی فرق پر مشتمل ہمارا یہ معاشرہ بھی عجیب ہی ہے پہلے تو اچھے ڈاکٹر کو افورڈ کرنا ہی آپ کی مالی حیثیت کا آئنہ دار تھا پھر جب سے تعلیم کے شعبےپر بھی کر پشن کے شیداءیوں کی نظر عنایت بڑھی تو اب تو حال یہ ہے کہ ڈاکٹر بننا بھی آپ کے اسٹیٹس کو ظاہر کرتا ہے ۔ابھی تک تو ذہن انہی باتوں کو تسلیم کرنے پر آمادہ نہیںتھا کہ کس طرح لوگ دھڑلےسے نقل کرتے سفارش کرواتے ،پیپرز میں نمبر لگواتے ہیں ۔۔۔۔لیکن اب تویہ سب باتیں اتنی عام ہوچکی ہیں کہ اب انہیں چھپانے یا ان پر شرمندہ ہونے کی بجائے بڑے فخر سے دوستوں کی محفل میں بیان کیا جاتا ہے ۔۔۔۔اور سننے والے سب بڑے رشک سے اس شخص کو دیکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔جس کی کرپشن کی داستان جتنی شرمناک ہوگی وہ اتنا ہی معزز سمجھا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بااثر خیال کیا جاتا ہے اسکی دوستی پر فخر کیا جاتاہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تعلیم کوطبقاتی تقسیم کو مزید گہرا کرنے کے لئے بری طرح سے استعمال کیا جارہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔اور اس کے لئے ہر ناجائز حربہ استعمال کیاجارہا ۔۔۔۔۔فرح کیس یا پھر پچھلے دنوں منظر عام پرآنے والی سکول پر چھاپے کی کارواءی تو ہماری تعلیمی دیگ کے محض چند دانے ہیں جن سے ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اس سسٹم میں طلباء کو جو واحد سپرٹ ملتی ہے وہ ہے نمبروں کا حصول اور اس کے لءے ہر ناجائز ذریعہ استعمال کرنا ۔۔۔۔۔ہم نے ایک محترم استاد کو نقل کے حق میں دلائل دیتے ہوئے یہاں تک فرماتے سنا کہ جیسے زندگی بچانے کے لئے ناجائز چیز کا استعمال جاز ہے اسی طرح اس وقت یہ نقل ہماری ضرورت ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔<br />ساءنس ٹیکنالوجی اور ایجادات کی کمی کا تو کیا رونا ہم تو وہ بھی نہیں ہیں جو ہم بظاہر نظر آرہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہم تو اپنا فرسودہ نصاب بھی بغیر کسی کرپشن کے پاس کر نے کے روادار نہیں آخر ہم جا کہاں رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہماری آنکھوں میں ایوانوں میں بیٹھے کرپٹ لوگ تو چند دن بعد کھٹکنے لگتے ہیں اور ہم تحریکوں کے ذریعے پھر سے انہی کی آل اولاد کو لا بیٹھاتے ہیں مگر ہم اس کرپشن کو تو بھول ہی گئے ہیں جو ہم میں سے ہر شخص کی فطرت ثانیہ بنتی جارہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔SaliqaMaghttp://www.blogger.com/profile/00240759119584900542noreply@blogger.com7tag:blogger.com,1999:blog-1689787120629719823.post-14851918580094890702009-02-17T05:46:00.000-08:002009-02-17T05:47:41.355-08:00محبت کے سوامحبت کے سوا<br />کم تو ہم پہلے بھی کچھ نہ تھے مگر روشن خیالی کے آٹھ سالہ دور نے تو ہمارے اقدار کی جڑیں تک ہلا کر رکھ دیںہیں۔۔۔۔۔معاشرے کی درس گاہ میںتعلیم پانے والے نوجوانوںکے لیے محبت ایک لازمی مضمون کی حثیت اختیار کر گیا ہے پہلے یہ آپشنل ہو ا کرتا تھا۔۔۔۔۔۔۔یہ مضمون آپ اپنی عمدہ کمیونیکیشن سکلز کی بناءپر ہی لے پاتے تھے ۔۔۔۔۔مگر خاص طور پر جب سے سبھی کے ہاتھوں میںالیکٹرانک کبوتر آگئے محبت کرنا بھی لازمی سا ہی ہو گیا ہے ۔۔۔۔۔۔ترغیب دینے کو ان کبوتروں کے مالک ہیں۔۔۔۔۔جو ایک سے ایک نیا آئیڈیا اپنی پروڈکس کی پبلیسٹی کے ساتھ ہی ساتھ نوجوانوں کو مفت دیتے ہیں۔۔۔۔<br />محبت کی دنیا میںبڑے بڑے نام گزرے ہیں۔۔۔۔مثلآلیلی مجنوں،سسی پنوں۔۔۔۔حیرت یہ ہوتی ہے کہ انہوں نے یہ نام یہ مقام کیسے حاصل کر لیا ۔۔۔۔۔جابجا دیواروںپر نظر آنے والے لازوال کردار ایف اینڈ جے ،یا کے اینڈ کے ۔۔۔آخر ان کے جذبے میںکہاںکمی ہے جو وہ یہ نام اور مقام نا حاصل کر پائے جو تاریخکے مختلف کرداروں کے حصے میں آئی ۔۔۔۔۔۔تو سمجھ کچھ یہ آتی ہے کہ تاریخکے کردار مثلآ لیلی مجنوں۔۔سسی پنوں وغیرہ نے جو محبت کی وہ ان کی اپنی اختراع یا ان کی اپنی انویشن تھی ۔انہیںآءیڈیازدینے کے لیے مختلف موبائل کمپنیاں نہیںتھیں سو چیز جتنی اوریجنل ہو گی اتنی ہی مقبولیت حاصل کر ے گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ان کرداروںکے جذبے کی واقعی داد دینا پڑے گی کہ اس دور میں جب نام بنانے کے لیےدور جدید کی مختلف ٹیکنالوجیزکی فیلڈز نہیںتھیں تو انہوںنے محبت کر کے ہی نام بنا لیا ۔۔۔۔بڑٰ ی بات ہے جی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔<br />محبت کرنے والے کرداروںکے حوالے سے بات کی جائے تو پہلا نام لیلی کا ذہن میں آتا ہے ۔۔۔سنا ہے کہ لیلی کالی تھی ۔۔۔۔۔۔یہ بھی سنا ہے کہ اسکا ایک کتا بھی تھا ۔۔۔۔شاید لیلی کا کتا بھی کالا ہی تھا ۔۔۔۔تاریخاس بارے میں شاید چپ ہے اور ایک چپ سو سکھ ۔۔۔۔۔۔۔۔<br />پھر فرہاد صا حب کا نام بھی کسی تعارف کا محتاج نہیں نہر کھودتے کھودتے تیشہ اپنے ہی سر پر دے مارا اس سے ثابت ہوتا ہے کہ فرہاد صاحب پاکستانی مرد نہیںتھے ورنہ ضرور یہ تیشہ شیریںکے سر پہ دے مارتے ۔۔۔۔۔<br />اب جناب اس نئے کردار سے ملیے ان کی اماںکسی کے گھر رشتہ لیکر گئی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔<br />بہن آپ کا بیٹا کرتا کیا ہے ؟<br />خیر سے لڑکیوںمیں موبائل کے سمز تحفتا تقسیم کرتا ہے بدلے میںوہ اسے اپنے باپ بھائی کے پیسوںسے ایزی لوڈ کروادیتی ہیں خٰیر سے بڑا ہی۔۔۔<br />نہیںمیرا مطلب تھا کہ کام کیا کرتا ہے ؟<br />اے لو کام کریںاس کے دشمن<br />تو پھر میری بیٹی کو کھلائے گا کہاںسے<br />تو تمہاری بیٹی کھائے گی بھی۔۔۔۔چل اٹھ سکینہ<br />اور پہلے سے بیزار بیٹھی سکینہ ایک جھٹکے سے اٹھ کھڑی ہو تی ہے۔۔۔۔۔۔<br />ویسے تو شدید گرمی میںپکتے ہوئے تارکول کے پاس کھڑا مزدور بھی محبت کا ہی روپ ہے اور یہ محبت ہے اس کی اپنے کام سے اپنے اہل خانہ سے اور حلال رزق سے ۔۔۔۔۔چلچلاتی دھوپ میں عین سڑک کے بیچ پتھر کوٹتی عورت بھی محبت کا روپ ہے یہ محبت ہے اسکی اپنی اولاد سے اور حلال رزق سے ۔۔۔مگر جناب یہ محبتیںتو آپ کو جا بجا مل جائیںگی بات کرتے ہیںاس محبت کی جو انمول ہے ۔۔۔۔۔ذرا تصور کیجیے ۔۔۔۔۔<br />پلیٹ فارم پر گاڑی تیار ہے ۔۔۔پریا اپنے خاندان سمیت پلیٹ فارم پر کھڑی ہے ۔۔۔راہول گاڑی میںسوار ہو چکا ہے ۔۔۔پریاآآآآآآ۔۔۔۔راہووووول ۔۔۔پریا کو اسکا باپ پکڑے ہوئے ہے گاڑی آہستہ آہستہ چلنے لگتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔جا بیٹٰی اب سوار ہو جا ۔۔۔۔۔اچا نک ہی پریا کے باپ کو رحم آجاتا ہے ۔۔۔اور پریا بھاگتی ہوئی راہول کے ڈبے تک جاتی ہے اور پھر آپ آنکھ جھپکتے ہیںتو وہ گاڑٰی میں سوار ہو چکی ہوتی ہے ۔۔۔۔۔<br />اب ذرا ایک اور سین ملاحظہ ہو ۔۔۔اب کی بار راہول پلیٹفارم پر کھڑا ہے ۔۔۔۔۔پریا اپنے خاندان کے ساتھ گاڑی میںسوار ہو چکی ہے( نہ جانے یہ پریا کا خآندان اسکے ساتھ ہی کیوںہوتا ہے ہر جگہ ۔۔۔۔گاڑی رفتار پکڑچکی ہے ۔۔۔بے فکر رہیے اس بار ہمارا ہیرو پلیٹ فارم پر ہے ۔۔۔۔ ۔۔۔۔راہوووووول ۔۔۔۔۔۔پریاآآآآآآآآآآآآآآآ۔۔۔۔۔۔۔راہووول بہت تیز دوڑتا ہے جو کہ سلو موشن میںدکھائی جا تی ہے اگر رہول کی اصل رفتا ر دکھائی جائے تو آپ کو روشنی کی رفتار سے بھاگتا ہوا راہووول نظر ہی نہیں آ ئے گا ۔۔۔۔۔صرف آپ کی سہولت کی خاطر ایسا اہتمام کیا جاتا ہے ۔۔۔۔پھر راہول بھاگتے بھاگتے پریا کے ڈبے تک پہنچ جاتا ہے۔۔۔دونوںہاتھوںسے دروازے کے دونوں اطراف کےہینڈل پکڑنے کی کوشش کرتا ہے تو ایک ہینڈل ہاتھ سے چھوٹ جاتا ہے ۔۔۔پریا ہاتھ آگے بڑھا دیتی ہے ۔۔۔۔۔اصولا تو پریا کو بھی دھڑام سے نیچے آجاناچاہیے ۔۔۔مگر آپ آنکھ چھپکتے ہیںتو راہول ڈبے میںسوار ہو چکا ہے اور ڈبے میںسوار ہونا ہی راہوووووول کا اصل مقصد حیات تھا ۔۔۔۔۔۔لہذا فلم ختم ہو جاتی ہے ۔۔۔۔آپ نے ایویں تین گھنٹے راہوووول کے پیچھے برباد کر دیے ذرا سی محنت خود کر تے تو آپ بھی کسی نہ کسی گاڑی میںسوار ہو ہی جاتے ۔۔۔۔۔خیر آپ سوچیںگے کے اس میںانمول کیا تھا۔۔۔تو جناب تیسری دنیا کے جن ممالک میںریلوے پلیٹ فارم کا یہ حال ہو کہ دروازے پر جگہ نہ ہونے کے باعث لوگ اپنے بچے کھڑکیوںکے ذریعے سوار کراتے ہوںوہاںاگر ایسی رش سے پاک محبت مل جائے تو وہ یقینا انمول ہی ہو گی نا ۔۔۔۔۔<br />محبت کے لازوال کردار ہیر رانجھا کے بارے میں ہم ایک لمبا عرصہ بےخبری کے ہی عالم میںرہے وہ تو ایک بار ٹی وی پر کچھ آرہا تھا جواس وقت ہماری عقل سلیم سے کافی بالا تھا ہماری چھوٹی خالہ جانی نے بتایا کہ وارث شاہ کی ہیر آرہی ہے ۔۔۔۔ہمارے لیے یہ تینوںلفظ ہی نئے تھے کیا آرہی ہے؟ہم نے معصومیت سے پوچھا تو خالہ جانی نے حیرت سے ہمیںدیکھا اور پوچھنے لگیںتمہیںہیر رانجھا کا نہیں پتہ ؟ نہیں۔۔۔وہ ہمارے چہرے کوغؤر سے دیکھنے لگیں پھر جانے کیوںانہیں یقین آگیا کہ واقعی ہمیں نہیں پتا تو انہوں نے ہمیں اس لازوال داستان کےمتعلق کچھ بتایا بس پھر اس کچھ سے آگے جاننے کی ہم نے خود ہی کچھ کوشش نہیں کی کیونکہ ہمارے خیا ل میں<br />اور بھی غم ہیںزمانے میں محبت کے سواSaliqaMaghttp://www.blogger.com/profile/00240759119584900542noreply@blogger.com10tag:blogger.com,1999:blog-1689787120629719823.post-919906592392899562009-01-30T05:18:00.000-08:002009-01-30T06:17:10.105-08:00عجائب خانہیہ تہذیب زیادہ پرانی نہیں بس آج سے ساڑھے تین سو سال پرانی ہے۔۔۔۔عجائب گھر میںسجے عجائبات دیکھتے ہوئے ایک آّواز ابھری ۔۔۔۔یہ اس زمانے کی بات ہے جب ملک ہوا کرتے تھے ۔۔ ملک ؟۔ہاں ملک ۔۔۔یہ ورچوئل سوسائیٹیز تب ابھی ارتقائی مراحل میں تھیں۔۔۔لوگ زمین کے اس ٹکڑے کے حوالے سے جانے جاتے تھے جہاں ان کی پیدائش ہوتی یا جہاںوہ رہ رہے ہوتے۔۔۔۔۔۔۔طرز زندگی کے بارے میںنظریات کی بنا پر متفق ہونے والے انسان تب یوں یکجا نہیںتھے ۔۔۔۔ایک ہی ملک میںکئی نظریات کے لوگ بستے تھے۔۔۔۔۔مختلف طرز زندگی رہن سہن اور عقائد کے فرق کے باوجود وہ زمین کے ایک خطے پر یکجا ہوجانے کی بنا پر زمین پر بسنے والے باقی لوگوں سے متعصب رویہ رکھتے تھے۔۔۔۔۔۔ایسے میں کچھ ممالک نظریات کی بنا پر بھی بنے تھے مگر ان ممالک میںبسنے والے مختلف گروہوں میںنظریاتی اختلاف ان ممالک کے کمزور ہونے کی وجہ بن جاتا۔۔۔۔اور طاقتور ممالک انہیں اپنا غلام بنالیتے۔۔۔۔۔۔<br />تو پھر یہ سوسائیٹیز کیسے بنیںِ۔۔۔۔<br />شروع میں لین دین میل ملاقاتیں اس زمانے کے جدید ترین نظام "انٹرنیٹ " پر ہونے لگیں ۔۔۔۔فیس ٹو فیس باہمی رابطے کم سے کم ہو گئے۔۔۔۔۔پھردنیا کے مختلف خطوں میں طرز زندگی سے متعلق ایک جیسا نظریہ رکھنے والے لوگ جدید نیٹ ورکس کے ذریعے اکھٹے ہونا شروع ہوئے ۔۔۔۔اور یوں مختلف سوسائیٹٰز بنتی گئیں۔۔۔۔افراد کا جو گروہ طرز زندگی کے بارے میںبہترین نظریات رکھتا تھا ۔۔۔۔اور اس پر سختی سے عمل درآمد بھی کرتا تھا بس وہی آج سپر پاور ہے۔۔۔۔۔۔۔<br />پر تجسس نگاہیںلیزر شیلڈمیںسجی مختلف اشیا کو بہت دلچسپی سے دیکھ رہی تھیں ۔۔۔۔۔۔موبائل سیٹ ،ڈٰیجیٹٌل کیمرے، کمپیوٹر اور بہت سی ایسی چیزیں تاریخ کو جاننے کے شوق کومزید ہوا دے رہی تھیں۔۔۔۔۔<br />یہ نقشہ کس چیز کا ہے؟<br />یہ غالبآ کسی قلعے کا ہے شاید کسی مذہبی قلعے کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔SaliqaMaghttp://www.blogger.com/profile/00240759119584900542noreply@blogger.com12tag:blogger.com,1999:blog-1689787120629719823.post-77925907805656616112009-01-16T02:32:00.000-08:002009-01-16T06:30:39.230-08:00کاسمیٹکس خوشیوں میں دلہن کہیں کھوگئیزمانہ تھا کبھی وہ بھی جب دلہن کا گھونگھٹ ہوا کرتا تھا۔۔۔۔۔دولہا خود کو خوش قسمت سمجھتا تھا کہ یہ گھونگھٹ اسے ہی اٹھانا ہے۔۔۔۔بہت مسرور۔۔۔۔مگر اب یہ خوش قسمتی سب سے پہلے جس شخص کے حصے میں آتی ہے وہ ہے فوٹوگرافر۔۔جی ہاں پروفیشنل فوٹو گرافر۔۔۔۔<br />دلہن پر کم از کم 3سے 6 مزدوروں کی مہینے بھر کی کمائی کے برابر سنگھار سے سب سے پہلے محظوظ ہونے کی سعادت کے لیے فوٹو گرافر پارلر میںہی موجود ہوتا ہے۔۔۔۔<br />دوسری جانب بارات دلہن کے ہال پہنچ کر دلہن کا انتظار کررہی ہے۔۔۔۔۔ہال میںچاہے خواتین و حضرات کی نشستوں کا الگ الگ انتظام موجود ہو پھر بھی فوٹؤگرافرز،کیمرہ مینز،سروسز والے اور پھر دولہا دلہن کے ساتھ تصویر اتروانے کے خؤاہشمند حضرات " محرموں" میں ہی شمار کرلیے جاتے ہیں۔۔۔۔تاآنکہ ہر لحاظ سے سہولت رہے ۔۔۔۔۔۔اور یہ سہولت بوقت ضرورت کام بھی آسکے۔۔۔۔ویسے پیچھے نہ جانے کونسے شہزادے بچ جاتے ہیں۔<br />دلہن کا انتظارطویل ہوتا جاتا ہے۔۔۔۔بلآخر "دلہن آگئی" دلہن آگئی" کا شور مچتا ہے اور بارات دلہن کے استقبال کے لیے کھڑی ہوجاتی ہے۔۔۔۔مگر جناب ابھی انتظار کی گھڑیاں ختم نہیں ہوئیں۔۔۔ہال کے داخلی دروازے پر ایک ہجوم ہے۔۔دلہن کی جانب سے فوٹوگرافر،دلہا کی جانب سے فوٹوگرافر،دلہن کی جانب سے مووی کیمرہ مین ،دلہا کی جانب سے مووی کیمرہ مین،پھر ان کے اسسٹنٹس اور ان کے کہیں پیچھے کھڑی بے بس بارات ایڑیاں اچکا اچکا کر دلہن کے دیدار کی ناکام کوشش میں مصروف۔۔۔کوئی بیس منٹ دلہن کی ہال میں انٹری کی کوریج کی جاتی ہے اور بلآخر کیمرہ مینز کی ٹٰیم کچھ دیر کو سائیڈ پر ہوجاتی ہے۔۔۔۔۔۔<br />دلہن کا اعتماد اور اسکی کیمرہ مینز خاص کر اپنی طرف والی فوٹوگرافر سے انڈر سٹٰنڈنگ دیدنی ہو تی ہے کہ یہ ہی وہ شخص ہے جو سنگھار کے بعد سب سے پہلے اسکے دیدار کا حقدار ٹہرا تھا۔۔۔۔۔۔۔<br />دلہن کی آمد پر دلہن کی سہیلیوں میں بے چینی کی لہر دوڑ جاتی ہے ۔۔۔۔یار! یہ ہم کسی اور ہال میں تو نہیں آگئے۔۔۔۔کیوں کیا ہوا! بھوک سے نڈھال ایک مری ہوئی آواز پوچھتی ہے۔۔۔۔یار یہ اپنی پنکی تو نہیں ہے۔۔۔۔وہی ہوگی۔۔۔یہ کھانا کب لگے گا میرا تو بھوک سے دم نکل رہا ہے۔۔۔قریب سے گزرتی پنکی کی امی جان کو تصدیق کے لیے پکڑ لیا جاتا ہے۔۔۔۔آنٹی یہ پنکی ہی ہے نا!؟۔۔۔ہاں ہاں بیٹا کیا ہوگیا ہے وہی ہے۔۔۔آنٹی کی کھسیانی آواز آتی ہے۔۔۔خیر سے بہت خوبصورت ہے میری بیٹی بس ذرا ناک کا تھوڑا مسلئہ تھا دیکھا میک اپ سے کیسا سیٹ ہو گیا"جی جناب اور کچھ آپ کی ناک کا بھی مسلئہ تھا وہ بھی اس خرچے سے کافی حد تک سیٹ ہو گیا ہوگا"<br />میک اپ کی تہوں کے نیچے اپنے کرب چھپائے چہرے۔۔۔۔اپنے حالات سے لڑتے لوگ۔۔۔۔کاسمیٹٰکس فنکشن میں خؤش نظر آنےکی بہترین اداکاری۔۔۔۔۔ان کاسمیٹکس خوشیوں میں دلہن کہیں کھوگئی۔۔۔۔<br />یہ تو تصویر کا ایک ادھورا رخ ہے اسی تصویر کے اسی رخ کا دوسرا حصہ دیکھیے۔۔۔۔<br />ہزاروں کا سنگھار۔۔۔۔۔لاکھوں کا جہیز۔۔۔۔لاکھوں کی بری۔۔۔۔ہزاروں کا شادی کے فنکشن کا خرچہ۔۔۔۔۔<br />ان کے لیے افورڈ کرنا تو حق بجانب بنتا ہے جن کے پاس آمدنی کے" بہترین ذرائع" ًموجود ہیں۔۔۔وہ نہ خرچہ کریں تو انکاپیسہ سرکولیشن میں نہیں آئے گا۔۔۔۔اور داغے جانے کے لیے مہروں کی کوالٹٰی اعلی سے اعلی تر ہو جائے گی۔۔۔۔۔۔<br />مگر ہزاروں میں کمانے والے لاکھوںکے اس خرچے کوکیسے افورڈکریں اور کیوں افورڈ کریں؟؟۔۔۔۔۔<br />یہ بھی المیہ ہے کہ جس مقدس رشتے کی خوشی میں اہتمام خوب سے خوب تر کیا جاتا ہے اس کے ٹوٹنے کی شرح بھی معاشرے میں تیزی سے بڑھ رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔<br />فلرٹس کی بڑھتی ہوئی تعداد شاید اس سے پہلے کبھی اتنی رہی ہو۔۔۔جتنی اس کاسمیٹیکس خوشیوں کے دور میں ہے۔۔۔۔۔<br />ان کاسمیٹیکس خوشیوں نے سچی خوشیوں کو بہت مہنگا بنا دیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔SaliqaMaghttp://www.blogger.com/profile/00240759119584900542noreply@blogger.com29