دن بھر کا تھکا ہارا بے وقوف ابھی آکر بیٹھا ہی تھا ،تھکاوٹ کے احساس کو ختم کرنے کے لئے اس نے اپنے سامنے کی کھڑکی کے پٹ کھول لئے ،یہ کھڑکی ایک کیفے میں کھلتی ہے ۔۔۔
کیا دیکھتا ہے کہ ایک عورت آنکھوں میں کاجل بھرا ہوا ۔۔۔کالی زلفیں بکھرائے اندر داخل ہوئی ۔۔اس کے ہمراہ ایک آدمی بھی تھا ۔۔دونوں یوں کیفے کے میز پر بیٹھ گئے کہ ان کے رخ بے وقوف کی طرف تھے ۔۔۔وہ انہیں واضح طور پر دیکھ سکتا تھا ۔۔۔
عورت کا تعلق معاشرے کا اس طبقے سے تھا جو ملک کو اپنی جاگیر سمجھتے تھے ۔۔۔چہرے پر بے نیازی ۔۔بے پروائی ۔۔بے وقوف کو یوں لگا جیسے یہ عورت اس کے تمام مسائل کی وجہ ہے اس کی وجہ سے ہی وہ تمام تر مسائل کا شکار ہے ۔۔یہ ہی ہے جو اس کی دولت پر ڈاکا ڈالے بیٹھی ہے ۔۔گفتگو کا آغاز ہوتا ہے ،مرد کے چہرے پر گہری سنجیدگی لہجے میں کاٹ ،طنز اور ''چھبتے ہوئے سوالات'' کی بوچھاڑ ۔۔۔۔عورت ہر سوال کا جواب بہت اطمینان اور لاپروائی سے دے رہی تھی ۔۔لاکھوں روپے کے اخراجات کا ذکر ہورہا تھا ،76سالہ شخص کے پانچ چھ وزارتیں ایک ساتھ سنبھالنے کا ذکر ہورہا تھا ۔۔۔مگر بے وقوف کچھ نہیں سن رہا تھا ۔۔۔وہ بہت پر جوش تھا ۔۔۔مرد کے لہجے کی بے رخی ۔۔۔طنز ،کاٹ اور گستاخ لہجہ ۔۔۔ وہ نہایت سخت اور ٹھوس لہجے میں ان مسائل کا ذکر کر رہا جو واقعی بے وقوف کے مسائل تھے ۔۔۔جن سے بے وقوف کو روز دوچار ہونا پڑتا تھا ۔۔۔اور جن مسائل نے اس کی ہنسی ،اس کا سکون چین ،اطمینان سب کچھ اس سے چھین لیا تھا ۔۔۔دن رات کی ایک مسلسل مشقت تھی جس میں وہ پس رہا تھا ۔۔۔اس کی تھکاوٹ اس احساس سے کم ہور ہی تھی کہ کوئی تو ہے جو اس کے درد کو محسوس کر رہا ہے ۔۔وہ مرد کے جارحانہ پن سے بہت متاثر ہوجارہا تھا ۔۔بہت ایکسائیٹڈ۔۔اسے لگا جیسے یہ اس کا مسیحا ہے ۔۔۔اور اب انقلاب اس سے زیادہ دور نہیں ۔۔جہاں ایک طرف وہ مرد کے جارحانہ رویے سے پوری طرح مطمن تھا وہیں عورت کی بے نیازی اس کا خون کھولا رہی تھی ۔۔۔مگر پھر بھی ایک سکون تھا ۔۔۔ایک اطمینان تھا ۔۔جو بے وقوف کو اپنی رگوں میں اترتا ہوا محسوس ہورہا تھا ۔۔۔وہ خود کو بہت پرسکون محسوس کرنے لگا ۔۔
پھر اچانک کھڑکی بند کر دی گئی ۔۔۔۔بے وقوف ابھی مزید بھی دیکھنا چاہتا تھا ۔۔۔اس کا دل چاہتا تھا کہ وہ مرد اس عورت کا گلہ ہی دبا ڈالے ۔۔جو اس کے حالات کے ذمہ داروں میں شامل ہے ۔۔۔لیکن کھڑکی بند کر دی گئی ۔۔۔اتنا بھی بہت ہے ۔۔بے وقوف نے سوچا چلو آج نہیں تو کل انقلاب ضرور آئے گا ۔۔۔یہ سہانا خواب لئے بے وقوف سونے کی تیاری کرنے لگا ۔۔کل ایک مشقت بھرا دن اس کا منتظر تھا ۔۔۔مگر وہ پرجوش اور بہت خوش تھا ۔۔۔وہ کھڑکی بند ہونے کے بعد کا منظر دیکھ ہی نہیں سکا ۔۔۔
کھڑکی کے بند ہونے کے بعدمرد اور عورت اٹھے ۔۔اخلاقاً ہاتھ ملایا۔۔۔گرمجوشی کا مظاہرہ کیاگیا ۔۔ایک نے دوسرے کو چائے کی دعوت دی ۔۔۔مرد کچھ دیر قبل کے رویے کی معافی مانگنے لگا ۔۔آپ کو تو پتہ ہے یہ ہماری روزی ہے ۔۔یہ سب نہ کریں تو ہمیں کون دیکھے ۔۔۔ہاں ہاں میں سمجھ سکتی ہوں ۔۔عورت نے بے نیازی سے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔لیکن ذرا ہاتھ ہولا رکھیں کریں ۔۔ہماری روزی کا بھی خیال رکھا کریں ۔۔جی بہت بہتر آئندہ خیال رکھوں گا ۔۔۔
بے وقوف گہری نیند سو چکا تھا ۔۔اس تک یہ آوازیں نہ پہنچ سکیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت خوب!
ReplyDeleteیہ کل شام کا واقعہ ہے جو گزرا تو میرے ساتھ ہے لیکن آپ نے اسے چشم دید گواہ کی طرح بیان کیا ہے۔
بہت خوب!
۔
اردو سیّارہ پر میں نے اس پوسٹ کا عنوان کچھ یوں پڑھا "سارا پاکستان بے وقوف" شاید اصل عنوان اس سے مختلف ہو۔
boht boht sukria
ReplyDeleteha ha ha mujhay bhi isay hi nazr aya jee nai jee yeh unwan nahin hay lakin igr aap ko acha lag
raha hay to yeh bhi thik hay
سارہ پاکستان،کیا آپکو نہیں لگتا کہ سارا پاکستان بے وقوف ہے،خصوصا عوام؟؟؟؟؟
ReplyDeleteدیکھ لیں بڑے لوگ کتنے سمجھدار ہوگئے ہیں اسی لیئے تو اب انقلاب نہیں آتے!
السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ،
ReplyDeleteواقعی میں پاکستان میں یہی کھیل آج تک جاری ہےجوچہرےسےکچھ نظرآتےہیں لہیں ہیں ایک ہی تھیلی کےچٹےوٹے۔ اللہ تعالی میرےملک کوان تمام غلیظ سیاست دانوں سےپاک کردے۔ آمین ثم آمین
والسلام
جاویداقبال
آزاد میڈیا کا پول بھرے بلاگ میں کھولنے پر آپ کو کیا سزا دی جائے؟
ReplyDeleteساتھ ہی میرے جیسے بےوقوفوں کو آیئنہ دکھانے پر بھی جرمانہ ہونا چاہئے
ميں آپکے بلاگ اورتبصروں سے متفق ہوں
ReplyDeleteبہت خوبصورت کاٹ کی ہے آپ نے اس منافق میڈیا پر
ReplyDeleteبے وقوف بے وقوف ہی رہے گا
فی الحال اس کی ذہنی درستگی کے آثار تو دور دور تک دکھائی نہیں دے رہے
واہ کیا خوب سچ لکھا ہے ماشاءاللہ۔
ReplyDeleteمفت میں اب کچھ نہیں تو بے وقوف ہی بننے دیں!
ReplyDeleteبہت خوب لکھا! کتنی آسانی سے سارا بھانڈا پھوڑ دیا.
ایسا سچ لکھنا اور اس انداز میں لکھنا آپ ہی کا خاصہ ہے۔ ذرائع ابلاغ کے بارے میں اس طرح کے تبصرے کئی بار ہمارے گھر کی محفلوں میں ہوئے ہیں لیکن جس خوبی سے آپ نے بیان کیا وہ کمال ہے۔ اللہ لکھنے کی مزید ہمت دے۔
ReplyDeleteبہت عرصے بعد بہت خوبصورت لکھا ہے ۔۔کامران اصغر کامی
ReplyDeleteاتنی اچھی تصویر کھینچی ہے کہ بلا اختیار میرے ذہن میں عورت کے نام پر فوزیہ وہاب ، شازیہ مری ، شرمیلہ فاروقی ، عصمہ ارباب اور مرد کی شکل میں نجم سیٹھی ، افتخار احمد، ایاز میر ، حسن نثار آ گئے۔ کتنی سچی اور اصلی تصویر کھینچی ہے کہ شکلیں بھی واضح ہو گئیں۔
ReplyDeleteاصل میں بیوقوفوں کو سمجھانا ہی مشکل ترین کام ہے کیونکہ عقلمند تو اشارے اور رمز تک سمجھ لیتےہیں ، یہ بیوقوف ہی ہوتے ہیں جنہیں بار بار ایک ہی شے سمجھانی پڑتی ہے مگر پھر بھی نہیں سمجھ پاتے
السلام علیکم
ReplyDeleteبہت خوب جی۔۔۔۔ آپ خود میس کمیونیکیشن میں ہیں، اسی لئے ان رازوں سے واقف ہیں۔۔۔۔
پر عوام کو تو بے وقوف بن کے بھی عقل نہیں آئے گی!۔
Abdullah
ReplyDeletepata nahin bay hum baywaqoof hain yan bnanany ka shoq hai
Jawid Iqbal
Walikum Salam,boht sukuri aameen
Jafar
boht sukria saza aur jurmany ka
Phaphy cutiee
intersting name...boht sukria blog aur tubsaroo say mutafiq hony ka
Duffer
botht boht sukria
Khuram
boht boht sukria
Abu Shamil
boht boht sukria duaoon main yaad rakhia ga
M.Asad
janab mufft main ban rahy hotay to rona hi kia tha
Kamran kami
boht boht sukria
Mohib Alvi
Mohib bhai boht boht sukria ,aap ko tabsara tobara krna para is kay liay extra sukria.
..
Aain laam meem
walikum salam
boht sukria...bus aaj kal inhee razoo kay janany main musroof hoon tak on job kaam aya
awam ko uqal aajay gi ahista ahista
بہت اعلیٰ اور اتفاق سے یہ پروگرام دیکھا بھی تھا... محترمہ کی بے نیازی واقعی کمال کی تھی.... جیسے مکھی بیٹھی ہو اور اڑا دی ہو.....
ReplyDelete