عمار بھائی (عمار ابن ضیاء ۔نے اپنے بلاگ پر پوچھا ہے کہ چکن قورمہ وغیرہ تو سن رکھا ہے۔ یہ چکن مرغی آخر کیا ہوتا ہے ؟
تو جناب ہم خود تو چونکہ عرصہ ہوا مرغی اور انڈے کھانے سے کنارہ کش ہوچکے ہیں اس لئے اس پرندے پر تفصیل سے روشنی ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں،ویسے مرغی کھانا چھوڑ دینے کی وضاحت شروع شروع میںہم گھر والوںکو یوں پیش کرتے تھے کہ یہ آپ جسے مرغی سمجھ کر کھاتے ہیں یہ وہ مرغی نہیں ہے بلکہ یہ ایک نیا پرندہ ایجاد کیا گیا ہے جو مرغی سے مشابہ ہے ہماری اس وضاحت پر گھر والے بس خاموش ہوجاتےسوچتے ہوںگے کہ یہ تو پاگل ہے ،بخدا انہوںنے کبھی ایسا کہنے کی جسارت نہیںکی لیکن سبھی کے منہ کے زاویوںسے ہم نے یہی اندازہ لگایا ۔
یہ وہ پرندہ ہے جس کا کوئی شجرہ نسب نہیں ہوتا یہ مشینوںسے بنتا ہے اور اسے مشینی لوگ کھاتے ہیں۔۔۔۔۔۔کئی منزلہ پنجروں میںایک دوسرے کے اوپر چڑھے ہوئے بے زبان پرندے ۔۔۔۔۔جن کے منہ سے آواز صرف اسی لمحے نکلتی ہے جب ان کے گلے پر چھری پھرتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر بس کچھ ہی دیر بعد گہری خاموشی ۔۔۔۔۔۔۔نہ یہ بے چارہ پرندہ مرغیوںکی طرحگرمیوںکی دوپہروں میںخوب خوب شور مچاتا ہے ۔۔۔۔۔۔نہ دانہ دنکا چگتا ہے بس سہما سہما پنجرے میںایک دوسرے سے بھی بیگانہ سا کھڑا ہوتا ہے ۔۔۔۔۔
اس کے پروں سے اندازہ ہوجاتا ہے کہ اس کو کھانے والے کا تعلق کس کلاس سے ہوگا ۔۔۔۔۔۔خوب سفید اور بھرے بھرے پروںوالا یقینا ذرا اپر کلاس کے دسترخوان کی زینت بنے گا اور اگر پیلے میلے میلے اور کہیںکہیںسے جھانکتی ہوئی جلد والاپرندہ یقینا ان کے لئے ہے جو اسے خاص اہتمام سے کھاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔
تو کیا یہ ہوتی ہے چکن مرغی نہیںجناب یہ تو ہم مرغی کی وضاحت فرما رہے تھے چکن مرغی کا ذکر خیر تو ابھی کرتے ہیں۔۔۔۔پہلےمرغی کی بات تو ہو جائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔مرغی کو ہمارے کلچر میںخؤاہ مخواہ ہی ایک اعلیٰمرتبے پر فائز کیا گیا ہے ۔۔۔۔۔۔مہمان کومرغی کے سوا دنیا کر ہر سوغآت کھلا دو وہ ناراضہی جائے گا کہ مرغی نہیںکھلائی ۔۔۔۔اور اگر دستر خوان پر ٹانگ مہمان کی جانب بڑھا دی جائے تو ۔۔۔۔۔مہمان کا ہر گلہ شکوہ دور ہوجاتا ہے لیکن خیال رہے کہ ٹانگ مرغی کی ہی ہو ۔۔۔۔۔۔
اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ مرغی بازار میںکیا بھاومل رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔کم از کم مل تو رہی ہے نا ،۔۔۔۔۔بازار سے مرغی لےآئیے ۔۔۔۔پکانی نہیںآتی تو ٹی وی آن کر لیجئے ۔۔۔۔ہر تیسرے چینل پر ایک شیف ایک عدد مرغی کو تختہ پر ڈالے مصالحے چھڑک کر اوون میںرکھنے جا رہا ہو گا ۔۔۔۔آپ بھی اس کے پیچھے پیچھے جائیے ۔۔۔لیجئے جناب مرغی کچھ ہی دیر میںتیار ۔۔۔۔۔۔دالیںمہنگی ہونے کا رونا تو خواہ مخواہ ہی ہے ۔۔۔۔۔اب اس روسٹ ہوئی مرغی کوچھری کانٹوںسے کھالیجئے ۔۔۔۔۔بھول جائیے کہ ارد گرد کیا ہورہا ہے ۔۔۔۔۔۔اس مرغی سے ہی کچھ سبق لیجئے اپنے پنجرے میں خاموشی سے سہمی ہوئی اس وقت تک خاموش ہی رہتی ہے جب تک قصائی کا ہاتھ اس کی جانب نہیںبڑھتا ۔۔۔۔۔۔اور ابھی تو قصائی کا ہاتھ ہم سے کچھ دور ہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔جس کا گلہ کٹ رہا ہے اس نے تو شور مچانا ہی ہے سو اسے مچانے دیجئے ۔۔۔۔۔معاف کیجئے گا بات شاید کچھ ادھر ادھر ہورہی ہے اب ہم اصل موضوع کی طرف آتے ہیںیعنی چکن مرغی تو جناب یہ وہ مرغی ہے جو چکن بھی ہوتی ہے یا شاید یہ وہ چکن ہے جو کچھ کچھ مرغی بھی ہوتا ہے ۔۔۔اصل میںزندگی موت ہر ذی روح کے ساتھ وابستہ ہے سو شاید یہی حقیقت کسی مرغی یا کسی چکن کو بیک وقت چکن مرغی بنا دیتی ہے شاید اسی لئے یہ سوغات صرف ہوٹلوں پر ہی دستیاب ہوتی ہے گھرپر تو آپ لاکھ کوشش کریںیہ ڈش بنانا ممکن نہیںہے ۔۔۔۔۔
اس پرندے کی خوراک میںکچھ حرام اجزاکے بارے میںبھی خوب شور مچا مگر ۔۔۔۔
اس حقیقت سے انکار ممکن نہیںکہ کسی بھی معاشرے میںکسی حرام چیز کا استعمال کا اثر وہاںکے لوگوںکے ظآہر اورباطن میںواضح طور پر محسوس کیا جاسکتا ہے ۔۔۔۔اس سے تو اچھا ہے کہ انسان زہر میںبجھی ہوئی سبزیاںہی کھا لے ۔۔۔۔
بہت خوب بہت خوب۔ مزاج بھی بہت اعلیٰ لکھتی ہیں۔ وہ بھی راشد کامران بھائی کے پائے کا۔ جیتی رہیے۔
ReplyDeleteبہت عمدہ لکھا جی آپ نے
ReplyDeleteمرغی کی آڑ لے کر بھیڑیوں کی نشاندہی کی۔۔۔
بہت اعلی۔۔۔
بہت ہی اعلی!کیا کہنے!
ReplyDeleteکیا استعاراتی زبان استعمال کی ہے۔
تعریف و توصیف کا معاوض فی حرف کے حساب سے بھجوا دیجئے۔
بہت عمدہ، مجھے آپ کے فارمی مرغیوں کے بارے میں جو کئی نظریات ہیں سے بھلے اختلاف ہو، لیکن انداز بیاں ایسا ہے کہ میں ان کو نہیں چھیڑتا!!!۔
ReplyDelete