سردیوں کی نرم مزاج دھوپ میں چھت پر ٹہلتے ہوئے اچانک پروںکی پھڑپھڑاہٹ نے اپنی طرف متوجہ کیا۔۔۔پلٹ کر دیکھاتو خوبصورت دھلے ہوئے آسمان پر کبوتر اڑان بھر رہے تھے۔۔۔۔ایک لمحےکو ان کی اڑان پر بڑا رشک آیا۔۔۔مگر اگلے ہی لمحے نظران کے پنجرے پر پڑی۔۔۔۔بھلا ان کبوتروں کی بھی کیا زندگی ہوتی ہے۔۔۔مالک نے اپنی قید میں لیتے ہی پر کاٹ دیے۔۔۔پھر دانے دنکے کا محتاج بنادیا۔۔۔۔۔
ایک عرصہ اپنی قید سے مانوسیت کا یقین ہوجانے کے بعد۔۔۔۔۔۔۔جو آزادی دی وہ پھرآزادی ہی نہ رہی۔۔۔۔۔۔پلٹ کر اسی قید میں آجانے کا گہرا خیال ننھے دماغوں پر نقش ہوچکا۔۔۔۔۔بار بار پر کاٹ ڈالنے کا عمل۔۔۔۔
پھر بلی کو دیکھ کر کبوتروں کا آنکھیں بند کرلینا بھی ذہن میں آنے لگا۔۔۔۔۔یہ بھی مالک کی مرضی ہی ٹہری کہ وہ پنجرہ کیسا بناتا ہے۔۔۔اگر پنجرہ مضبوط ۔۔۔تو بلی سے بچت۔۔۔اور اگر پنجرہ کمزور رکھا گیا تو پھر کبوتر تو سوائے آنکھیں بند کرلینے کے اور کچھ کر بھی نہیں سکتے۔۔۔۔۔۔۔
یک دم ہی ان کی وقتی آزادی بے معنی لگنے لگی۔۔۔ان کی اس کھوکھلی اڑان سے خوف آنے لگا۔۔۔۔ان کے شکستہ حال پنجرے کو دیکھ کر ان پر ترس آنے لگا۔۔۔۔
کبوتروں کا پنجرہ۔۔۔۔۔ان کی قید۔۔۔۔۔۔ انکا قید سے لگاو۔۔۔اوران کا طرز زندگی۔۔۔کسی قوم سے مشابہ لگا۔۔۔۔۔۔۔مگر کس سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ باوجود کوشش کے یہ یاد نہ آسکا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان کا حال بھی ایسے ہی کسی کبوتر کی طرح ہے
ReplyDeleteڈفر صاحب نے پہلے ہی کہہ دیا ” پاکستان ” اور آپ بھی اب یاد رکھئے گا۔
ReplyDeleteہاںمگر جب سوچ کے پر کٹے ہوں تو یہ بات بھلا کب دھیان میںآتی ہے۔۔۔۔۔۔۔
ReplyDeleteارے یہ تو اپنا ہی کچھ کچھ لگتا ہے
ReplyDeleteسر جی اپنا کچھ کچھ نہیں اپنے پورے پاکستان کی بات ہو رہی ہے
ReplyDeleteاب یہ نا کہنا کہ تمہارے گھر پر جو کبوتروں کا ڈربہ ہے تم اس کی بات کر رہے تھے
why my comments are going for moderation
ReplyDeleteand why are you not approving those? :(
بہت خوب سارہ، بہت اچھا لکھا ہے۔ آپ میں چند بلاگرز کی طرح تحریر کے جراثیم بدرجہ اتم پائے جاتے ہیں ورنہ بیشتر بلاگرز تو میری طرح بس صفحے کالے کرتے رہتے ہیں :(
ReplyDeleteفہد بھائی۔۔بہت شکریہ آپ کی انکساری اور ذرہ نوازی کے سامنے تو میرے الفاظہی ختم ہوجاتے ہیں۔۔۔۔
ReplyDeleteآپ کی اس حوصلہ افزائی کا جتنا بھی شکریہ ادا کروںکم ہی لگتا ہے۔۔۔۔بہت شکریہ۔۔۔
ادی اسے انکساری و ذرہ نوازی پر محمول مت کیجیے میں صرف حقیقت بیان کر رہا ہوں۔
ReplyDelete