Wednesday, May 19, 2010

ایک مسلمان سب کچھ برداشت کر سکتا ہے لیکن۔۔۔۔۔!

ایک مسلمان سب کچھ برداشت کر سکتا ہے لیکن۔۔۔۔۔!
فیس بک پر دوست اپنے اپنے اکاؤنٹ بند کرنے کا ارادہ کر تے نظر آئے ۔۔کوئی شام تک بند کرنے والا تھا اور کوئی کل صبح کی ڈیڈ لائن دئیے بیٹھا تھا ۔۔۔مگر لمبی جدائی چونکہ برداشت نہیں تھی اس لئے اکاؤنٹ بند کرنے کی مدت بھی چند دنوں ہی کی رکھی گئی ۔۔۔ایسے میں نظر ایک جملے پر پڑی وہ تھا کہ ایک مسلمان سب کچھ برداشت کر سکتا ہے لیکن۔۔۔۔
اور ذہن میں ان سب کی ایک لمبی فہرست گردش کرنے لگی جو ایک مسلمان برداشت کر سکتا ہے ،اور برداشت کر رہا ہے ۔۔۔ذرا ملاحظہ ہو
ایک مسلمان برداشت کر سکتا ہے کہ وہ کوئی بھی ایسی فلم دیکھے محض انجوائمنٹ کے لئے جس میں نامحرم مرد و عورت پیار محبت کی باتیں کر رہے ہوں ،یقین مانیئے ایک مسلمان پورے تین گھنٹے تک مسلسل یہ برداشت کر سکتا ہے ۔
ایک مسلمان یہ برداشت کر سکتا ہے کہ اسے جب بھی جہاں بھی چاہے جتنے ہی چھوٹے پیمانے کی کرپشن کرنے کا موقع ملے وہ اس سے پورا پورا فائدہ اٹھائے ،اور یقین مانئیے ایک مسلمان پوری زندگی یہ برداشت کر سکتا ہے ۔
ایک مسلمان یہ برداشت کر سکتا ہے کہ اس کے نامہ اعمال میں فرض نماز کی ادائیگیوں پر مسلسل عدم ادائیگی کا کامنٹ لکھا جارہا ہو ،یقین مانیے ایک مسلمان دونوں زندگیوں میں یہ برداشت کر سکتا ہے ۔
ایک لمبی لسٹ ہے ،ذرا سوچیئے جس شخصیت کی توہین ہم برداشت نہیں کر سکتے ،ان کی تعظیم ہم خودکیسے کر رہے ہیں ،
ایک پیام بر کی اس سے زیادہ توہین بھلا کیا ہوگی کہ اس کے لائے ہوئے پیغام کو آپ ایک نظر بھر کی بھی پوری طرح نہ دیکھیں ،اور پھر اس پیغام کی خلاف ورزی میں مصروف ہوجائیں ۔۔۔۔
اور دوسروں کے رد عمل پر یہ رایکشن کے آپ ایک کمیونیکیشن کے ٹول کو چھوڑنے کی بات کرنے لگ جائیں ۔۔جہاں سے ہم خود اپنے پیغام کو بہت موثر انداز میں دوسروں تک پہنچاسکتے ہیں ۔مگر اگر کوئی کسی بھی میڈیا پر یہ سرچ کرنا چاہے کہ مسلمانوں کا پیغام کیا ہے تو اسے کیا ملے گا ۔۔۔کوئی اپنی فیورٹ فلم شیئر کر رہا ہے ،کوئی فیورٹ سانگز،کوئی رومانوی شاعری ،کوئی تصاویر ،اگر کچھ مذہب کے متعلق ہے تو وہ سی ڈیز کی فروخت ۔۔۔
یہ تو ایسے ہی ہے جیسے کسی زمانے میں انگلش کو غیر مذہبی تصور کر لیا گیا تھا ۔۔۔اور پھر سوائے پسماندگی کے کچھ ہاتھ نہ آیا۔۔۔
چلیںفیس بک تو ہے ہی یہودیوں کی انہوں نے یہ ہی کرنا ہے ،خود اپنے میڈیا پر نظر ڈالئے ،کہیں نیم عریاں عورتیں روشن خیالی اور ماڈرن ازم کے نام پر نظر آئیں گی ۔۔۔کہیں ڈراموں میں ایسے رشتے ناطوں کو معمول کے مطابق یوں دکھایا جائے گا گویا وہ ہمارے معاشرے کا حصہ ہے ۔۔مذہب کو ایک طرف رکھیئے ۔۔اپنے کلچر ہی کی بات کریں تو ہم میں سے کتنے ہیں جن کی بیٹیاں بہنیں ،اپنے بوائے فرینڈز کے ساتھ یوں ہوٹلنگ میں مصروف ہیں جس طرح ہر ڈرامے کے ہر دوسرے منظر میں دکھایا جاتا ہے ۔۔۔پھر ویک اینڈ پر مزید تفریح کے لئے ''نچ لے '' کا بھی اہتمام ہے ۔۔ہر حد پار کر لی جو رہ گئی وہ کرنے جار ہے ہیں ۔۔۔اس سب پر احتجاج کرنے کتنے لوگوں نے آواز یں بلند کیں ،کتنے لوگ اس سب کا بائیکاٹ کر پائے ۔۔۔مذہبی چینلز کو دیکھ لیجئے تو دل خون کے آنسو رونے لگتا ہے ۔۔۔۔
ہم میڈیا کا اتنا پاور فل استعمال اپنے اس مذہب کی ترویج کے لئے جس کے لئے ہم مرنے مارنے پر تل جاتے ہیں ،کیوں نہیں کرتے ،انفرادی سطح پر بھی اگر ہم کسی میڈیم کو استعمال کرتے ہیں تو اس کا حال بھی سب کے سامنے ہے ۔۔۔۔
اگر ہم شریعت اور رسول کی تعلیمات کے خلاف ہونے والی ان سرگرمیوں پر احتجاج نہیں کرتے جو ''مسلمان '' کر رہے ہیں ،تو پھر دوسروں کے ناپاک حرکات پر احتجاج تو محض کھوکھلی جذباتیت کے سوا کچھ بھی نہیں ۔۔۔
اس تحریر سے یہ اندازہ مت لگا لیجئے گے گا کہ میں فیس بک کا بائیکاٹ کرنے کے حق میں نہیں ۔۔نہیں ایسا ہر گز نہیں وہ تو پی ٹی اے نے وہ ناپاک لنک ہی بند کر دیا ۔۔ورنہ میرا تو پورا ارادہ تھا اس ویک اینڈ پر فیس بک کے مکمل بائیکاٹ کرنے کا پورے تین گھنٹے کے لئے ۔۔۔ ظاہر ہے ویک اینڈ پر تفریح بھی میرا حق ہے سو میں نے اس بائیکاٹ کے عرصے کے دوران فلم دیکھنے کا پروگرام بنا لیا تھا ۔۔۔۔بس انتخاب باقی تھا کونسی دیکھوں ۔۔۔ویسے تو نئی فلم ورثہ بھی ہمارے کلچر ،ثقافت کی بہت عمدہ عکاس لگتی ہے اپنے اشتہاروں سے ہی ۔۔سو یہ چوائس بھی بری نہیں تھی ۔۔۔فیس بک سے اتنی دوری مشکل ضرورہے مگر فلم دیکھتے پتہ ہی نہیں چلے گا ۔۔۔
ویسے بھی ایک مسلمان سب کچھ برداشت کر سکتا ہے مگر ۔۔۔۔۔